پنجاب اسمبلی میں 3431ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور، اپوزیشن کی کٹوتی کی سات میں سے چار تحاریک کثرت رائے سے مسترد

جمعرات 28 مارچ 2024 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2024ء) پنجاب اسمبلی میں 3431ارب 71کروڑ 56لاکھ 66 ہزار 423 روپے مالیت کے 42مطالبات زر منظور ، اپوزیشن کی کٹوتی کی سات میں سے چار تحاریک کثرت رائے سے مسترد ہو گئیں ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز ایک گھنٹہ 36منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سالانہ بجٹ اور مطالبات زر پر پرو وٹنگ اور بحث کا آغاز ہوا۔

اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئیں سات کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا آغاز کیا گیا ، لینڈ ریونیو کے لئے 8,547,615,000روپے، پراونشل ایکسائز کے لئے 1,729,519,000روپے، سٹیمپس کے لئے 410,589,000روپے، جنگلات کے لئے 5,912,950,000روپے، رجسٹریشن کے لئے 129,821,000روپے، چارجز آن اکائونٹ آف موٹر وہیکلز ایکٹ کیلئے 971,661,000روپے، دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے لئے 1,390,717,000روپے ، اریگیشن اینڈ لینڈ ری کلیمیشن کیلئے 30,837,689,000روپے ،جنرل ایڈمنسٹریشنز کیلئے 102,425,927,000روپے ،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کیلئے 35,398,77,000روپے ، جیلوں اور سزا یافتہ مجرموں کی سیٹلمنٹس کے لئے 18,169,081,000روپے ، پولیس کیلئے 163,364,638,000روپے ، میوزیمز کے لئے 376,182,000روپے ، تعلیم کیلئے 110,899,621,000روپے ، ہیلتھ سروسز کیلئے 220,512,009,000، پبلک ہیلتھ کیلئے 19,220,526,000روپے ، زراعت کیلئے 24,287,486,000روپے ، فشریز کیلئے 1,343,110,000روپے ، ویٹرنری کیلئے 19,067,592,000روپے ، کوآپریشن کیلئے 2,175,172,000روپے ، انڈسٹریز کیلئے 13,067,689,000روپے ، متفرق ڈیپارٹمنٹس کیلئے 18,187,677,000روپے ، سول ورکس کے لئے 15,574,579,000روپے ، کمیونیکیشنز کے لئے 28,616,495,000روپے ، ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کے لئے 3,541,803,000روپے ، ریلیف کے لئے 16,168,917,000روپے ، پنشن کے لئے 392,090,700,000روپے ، سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کے لئے 342,674,000روپے ، سبسڈیز کے لئے 61,821,668,000روپے ، متفرق کے لئے 674,892,819,000روپے ، سول ڈیفنس کے لئے 1,038,203,000روپے ،سٹیٹ ٹریڈنگ اینڈ فوڈ گرینزاینڈ شوگر کے لئے 370,701,153,000روپے ،،میونسپلیٹیز ، خود مختاری باڈیز وغیرہ کیلئے 76,758,538,000روپے، سرمایہ کاری 121,884,000,00روپے،روپے، ڈویلپمنٹ کیلئے356,203,912,340روپے،اریگیشن ورکس20,082,640,000روپے،شاہراہوں اور پلوں کی مد میں147,476,784,000روپے،سرکاری عمارتوںکیلئے130,786,666,083روپے اور میونسپلٹینزاور خود مختار باڈیز کے قرضوں کیلئے65,290,442,000روپے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنا رویہ درست کرے جس پرایوان میں دونوں جانب کے اراکین سیٹوں پر کھڑے ہوگئے ۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے محکمہ تعلیم کے مطالبات زر ایوان میں پیش کئے ۔وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے انفارمیشن یونیورسٹی بنائی اپوزیشن کا کہنا ہے اسے بند کردیں، اپوزیشن کہتی ہے کہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج، فاطمہ جناح ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی بند کردیں ،ہمیں آئے ایک ماہ ہوئے لیکن ہمارا وژن اپوزیشن سے بڑا ہے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک سو بیس ارب روپے ایچ ای سی کیلئے مختص کئے جسے پی ٹی آئی نے ختم کرکے ساٹھ ارب روپے تک پہنچا دیا، پنجاب کے چھ سو اداروں میں اساتذہ نہیں، سپیشل بچے پاکستان کے بچے ہیں پھر کٹ موشن میں لکھا سپیشل ادارے کو بند کیاجائے، آج یہ لوگ انہی اداروں کو بند کرنے کی بات کررہے ہیں جہاں سے یہ لوگ پڑھ کر آئے ہیں۔

صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہیلتھ انسٹیوٹ بنائے،کڈنی ٹرانسپلانٹ کیلئے پی کے ایل آئی بنایا، ،خانیوال ، ملتان سمیت مظفر گڑھ میں طیب اردگان جدید ہسپتال بنایا ، ،ڈی جی خان نے ہیلتھ انشورنس خود لانچ کی، بہاولپور میں ڈرگ ٹیسٹ لیب ، لودھراں میں نیا ہسپتال، فیصل آباد میں چلڈرن ہسپتال بنایا ،گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میڈیکل کالج بنایا، ساڑھے سات سو بی ایچ یوز چوبیس گھنٹے تک چلائے ۔ایجنڈا ختم ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اجلاس (آج) 29مارچ صبح نو بجے تک ملتوی کردیا ،جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں پنجاب کے 2023-24کے بجٹ کی( آج) جمعہ کو منظوری دی جائے گی ،ضمنی بجٹ پر بحث اور اس کی بھی منظوری دی جائے گی۔