ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ایک اور شخص قتل ،مشتعل شہریوں نے بھی ڈاکو کو پکڑ کر مار ڈالا

اس طرح کے واقعات ناقابلِ معافی ہیں،وزیرداخلہ سندھ نے شہری کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او شارع فیصل کو معطل کرنے کا حکم جاری کردیا خدارا اس ملک کو زندگی دو، جو لوگ لوٹ رہے ہیں اس کے پیچھے بھی غربت ہے، ڈکیتوں کی فائرنگ سے جاں بحق شخص سید رہبر کے والد اختر حسین کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 مارچ 2024 14:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2024ء) ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ایک اور شخص کو قتل کردیا گیا، مشتعل شہریوں نے بھی ڈاکو کو پکڑ کر مار ڈالا،وزیرداخلہ سندھ نے ڈاکو کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او شارع فیصل کو معطل کرنے کا حکم جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق راشد منہاس روڈ پر جوہر چورنگی کے قریب دورانِ ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے ڈاکوئوں نے شہری سید علی رہبر کو قتل کر دیا، شہریوں نے فرار ہوتے ڈاکوئوں کو پکڑ کرتشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا، جو اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گیا جبکہ دوسرا ڈکیت فرار ہو گیا، لوٹ مار کے دوران ایک شہری بھی زخمی ہوا ہے۔ڈکیتوں کی فائرنگ سے جاں بحق شخص سید علی رہبر کے والد اختر حسین نے میڈیا سے بات چیت میں روتے ہوئے کہا کہ خدارا اس ملک کو زندگی دو، جو لوگ لوٹ رہے ہیں اس کے پیچھے بھی غربت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے والد نے تحریکِ پاکستان میں حصہ لیا، میرا بیٹا آن لائن بینکنگ اور فوڈ ڈیلیوری کا کام کرتا تھا۔

میرا بیٹا بہت اچھا تھا، چھوٹے بھائیوں کا باپ کی طرح خیال رکھتا تھا۔انہوں نے بتایاکہ ہم سحری کے لیے اٹھے تھے تو کال آئی کہ جناح اسپتال میں لاش آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری 70 سال عمر ہے، میرابیٹا 38 سال کا تھا، بے حسی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں ۔سید اختر حسین نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان بنایا تھا، پاکستان بنانے کی خاطر ہمارے آبا و اجداد نے قربانیاں دیں، پاکستان میں رہنا سزا بنا دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ۔وزیرداخلہ سندھ نے ڈاکو کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او شارع فیصل کو معطل کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہاکہ اس طرح کے واقعات ناقابلِ معافی ہیں۔ایس ایس پی ایسٹ سے ایس ایچ او کا سابقہ اور حالیہ ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔ کراچی میں رمضان کے دوران ڈکیتی کے دوران مزاحمت پرقتل ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہوگئی ہے۔