آئی ایم ایف کی تمباکو کے شعبہ پر یکساں ٹیکس لگانے کی تجویز

ٹیکسوں میں اضافے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 25 فیصد تک نمایاں کمی ہوئی، ہیلتھ ورکرز نے یکساں ٹیکس کی سفارشات کو خوش آئند قراردیا ہے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 29 مارچ 2024 23:25

آئی ایم ایف کی تمباکو کے شعبہ پر یکساں ٹیکس لگانے کی تجویز
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 مارچ 2024ء) پاکستان میں سگریٹ انڈسٹری کی اجارہ دارہ، کھپت میں اضافہ اور اس کے نتیجے میں صحت کے مسائل پر اٹھنے والے اخراجات میں گزشتہ کئی سال سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف نے حال ہی میں تمباکو کے شعبہ پر یکساں ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان پر زور دیا کہ وہ سگریٹ پر یکساں ٹیکس نافذ کرے۔

رپورٹ میں صحت کے خدشات کو دور کرنے اور اس شعبے سے زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ سفارش تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 20-25 فیصد کی نمایاں کمی کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔

(جاری ہے)

اس میں ای سگریٹ پربھی دیگر تمباکو کی روایتی مصنوعات کی طرح ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

پاکستان میں تمباکو پر ٹیکس کی تنظیم نو کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہیلتھ ورکرز نے آئی ایم ایف کی سفارشات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ دوسری جانب سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) نے ٹیکس وصولی کے فریم ورک میں تضادات کو سامنے لایا ہے۔ایف بی آر کے اعداد و شمار پر مبنی ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو ریونیو کی مد میں گزشتہ سات سال میں 567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ڈاکٹر ندیم جان نے بھی صحت کے شدید خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے، خاص طور پر نوجوانوں میں استعمال کو روکنے کے لیے تمباکو کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کیا ہے،ان کایہ مطالبہ تمباکو کنٹرول پر ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن کے آرٹیکل 6 پر مبنی ہے۔فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کے ساتھ پاکستان کی وابستگی سگریٹ کی صنعت کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے اور کھپت کی حوصلہ شکنی کے لیے قیمت کے ایک جیسے نظام کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لیے ٹیکس کے سخت اقدامات پر زور دیتاہے۔ تمباکو کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافے کی وجہ سے زیادہ آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی مجموعی کھپت میں 4 فیصد جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں 8 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی ایک تحقیق میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کے سنگین نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کی لاگت 2019 میں 615.07 بلین روپے ($3.85 بلین) تھی، جو کہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے۔

حکومت پاکستان کی طرف سے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں آمدنی میں اضافہ جبکہ تمباکو نوشی کی شرح میں کمی سامنے آئی ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پریمیم سگریٹ پر موجودہ ٹیکس کی شرح کو معیاری سگریٹ پر لاگو کرنے سے آمدنی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (CTFK)کے کنٹری ہیڈملک عمران احمدنے اس حوالے سے کہا ہے کہ پالیسی سازوں پر زور دیا جائے تاکہ وہ آئی ایم ایف کی حالیہ سفارشات پر من و عن عمل کریں اور صحت عامہ کے تحفظ اور مالیاتی استحکام کو تقویت دینے کے لیے ٹیکس کی جامع اصلاحات نافذ کریں۔