حکومتی کمیشن عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے گا

خط لکھنے والے 6 ججز ہیرو ہیں، فل کورٹ میٹنگ میں سپریم کورٹ کے بعض ججز کی جانب سے حکومتی کمیشن کے قیام پر گہرے تحفظات کا اظہار

muhammad ali محمد علی جمعہ 29 مارچ 2024 23:41

حکومتی کمیشن عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے گا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 مارچ 2024ء) سپریم کورٹ کے بعض ججز کی جانب سے حکومتی کمیشن کے قیام پر گہرے تحفظات کا اظہار۔ تفصیلات کے مطابق عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مخالفت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط پر تحقیقات کیلئے حکومتی کمیشن کے قیام پر سپریم کورٹ کے بعض ججز کی جانب سے مخالفت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر شہزاد اقبال نے انکشاف کیا کہ سینئر کورٹ رپورٹ حسنات ملک کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے بعض ججز کی جانب سے حکومتی کمیشن کے قیام پر گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومتی کمیشن طاقت کے توازن کو بگاڑے گا، عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے گا۔

(جاری ہے)

 جبکہ بعض ججز نے خط لکھنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو ہیرو بھی قرار دیا۔ دوسری جانب سینئر مرکزی رہنماء پی ٹی آئی حامد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیشن کا سربراہ ریٹائرڈ جج کو بنانے کا کہہ کر تاریخی غلطی کی ،یہ سپریم کورٹ کا اجتماعی ایسا فیصلہ نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کو معاملے پر سوموٹونوٹس لینا چاہیئے،حاضر سروس ججز پر کمیشن بنایا جائے اور سربراہی وزیراعظم کریں۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اعظم نذیر تارڑ کے کسی بیان پر یقین نہیں رکھتا، جو اس کا ہمیشہ سے کنڈکٹ رہا ہے، کوئی بھی ان کے بیان کو ماننے کو تیار نہیں، ان کی بات بالکل غلط ہے۔ سپریم کورٹ نے کمیشن کا سربراہ ریٹائرڈ جج کو بنانے کا کہہ کر تاریخی غلطی کی ہے ، اس کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی، آئندہ اس قسم کے معاملات سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ساتھ ہوسکتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ کا اجتماعی ایسا فیصلہ نہیں ہوسکتا، اگر واقعی فیصلہ کیا ہے تو بڑا افسوسناک ہے، وکلاء اس کی مخالفت کریں گے۔

سپریم کورٹ کے پاس آپشن تھا کہ سوموٹو ایکشن لیا جاتا، یہاں عدلیہ کو دھمکیاں دی گئی ہیں، ان ججز کو جنہوں نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو لینا چاہیئے تھا، سپریم کورٹ کو چاہیئے ججز کے خط پر سوموٹونوٹس لیا جائے۔وزیراعظم کو بلانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم پر تو الزام ہے، کیونکہ ایجنسیاں تو خود وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز نے سپریم جوڈیشل کو خط لکھا ہے، اس پر اوپن کورٹ میں انکوائری ہونی چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے 6 ججز نے تاریخی جرات کا کام کیا ہے۔