6 ججز کے خط پر حکومتی کمیشن کے قیام کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی

آئندہ اس قسم کے معاملات سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ساتھ ہوسکتے ہیں، وزیراعظم کو بلانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی وزیراعظم پر تو الزام ہے کیونکہ ایجنسیاں تو خود وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہیں، ججز نے سپریم جوڈیشل کو خط لکھا ہے، اس پر اوپن کورٹ میں انکوائری ہونی چاہیئے، حامد خان کا مطالبہ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 30 مارچ 2024 00:41

6 ججز کے خط پر حکومتی کمیشن کے قیام کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 مارچ 2024ء) حامد خان کا کہنا ہے کہ 6 ججز کے خط پر حکومتی کمیشن کے قیام کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان اور تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر حکومتی کمیشن کے قیام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 ججز کے خط پر حکومتی کمیشن کے قیام کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی، آئندہ اس قسم کے معاملات سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ساتھ ہوسکتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ کا اجتماعی ایسا فیصلہ نہیں ہوسکتا، اگر واقعی فیصلہ کیا ہے تو بڑا افسوسناک ہے، وکلاء اس کی مخالفت کریں گے۔

سپریم کورٹ کے پاس آپشن تھا کہ سوموٹو ایکشن لیا جاتا، یہاں عدلیہ کو دھمکیاں دی گئی ہیں، ان ججز کو جنہوں نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو لینا چاہیئے تھا، سپریم کورٹ کو چاہیئے ججز کے خط پر سوموٹونوٹس لیا جائے۔وزیراعظم کو بلانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم پر تو الزام ہے، کیونکہ ایجنسیاں تو خود وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ججز نے سپریم جوڈیشل کو خط لکھا ہے، اس پر اوپن کورٹ میں انکوائری ہونی چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے 6 ججز نے تاریخی جرات کا کام کیا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے کمیشن کا سربراہ ریٹائرڈ جج کو بنانے کا کہہ کر تاریخی غلطی کی ۔ دوسری جانب ملک کے سینئر قانون دان سلمان اکرم راجہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر تحقیقات کیلئے حکومتی کمیشن کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیشن کا قیام 6 ججز کا خط کا معاملہ کھٹائی میں ڈالنے کی کوشش ہے، ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں بننے والے تحقیقاتی کمیشن کی کوئی وقعت نہیں ہو گی، اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

اس معاملے پر سپریم کورٹ کو از خود نوٹس کے تحت خود ایکشن لینا چاہیئے تھا، لیکن جن پر الزامات عائد کیے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے انہیں ہی کہہ دیا کہ وہ خود تحقیقات کریں۔