نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرلیں

منگل 2 اپریل 2024 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2024ء) نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرتے ہوئے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔۔ایک اخباری اشتہار میں نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرتے ہوئے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے اور ای وائے کنسلٹنگ فرم کو اس معاہدے کے لیے مالیاتی مشیر مقرر کیا ہے۔

نجکاری کمیشن نے کہا کہ اس کا مقصد اس حوالے سے تمام مراحل مکمل کرنے کے بعد شپئر پرائس ڈیل معاہدے پر 24 جون تک دستخط کرنا ہے، تنظیم نو شدہ پی آئی اے فل سروس ایئر لائن میں سرمایہ کاری کا موقع ہے۔نجکاری کمیشن نے کہاکہ پی آئی اے 23 فیصد شیئر کے ساتھ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں سب سے بڑا شراکت دار ہے، اور ایئر لائن مزید ترقی کرکے 30 فیصد کی تاریخی سطح سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

17 ایئربس اے 320،12 بوئنگ 7777 بی اور 5 اے ٹی آر پر مشتمل 34 طیاروں کے بیڑے کے ساتھ ایئر لائن مڈل ایسٹ ممالک کے لیے براہ راست پروازوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسافروں سے محروم رہتی ہے جب کہ یہ ممالک مارکیٹ شیئر کا 60 فیصد ہے۔پی آئی اے کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی سروس کے معاہدے ہیں جن میں لندن ہیتھرو ایئر پورٹ جیسے اہم مقامات پر لیندنگ سلاٹ ہیں۔

پی آئی اے کے کاروبار کی تنظیم نو ایوی ایشن سے متعلقہ معاملات کو نان کور اجرا سے الگ کر دے گی، اقدام سے آپریٹنگ سبسڈی قرض سے الگ ہوجائے گی۔تنظیم نو سے 603 بلین روپے واجبات سے الگ ہوجائیں گے، اس کے بعد کاروبار کے لیے بیلنس شیٹ پر 203 بلین باقی رہ جائیں گے۔2020 میں کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے میں تقریبا 100 افراد کی اموات اور جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس ای)نے ایئر لائن پر یورپ اور برطانیہ کے سب سے زیادہ منافع بخش روٹس پر پابندی لگا دی تھی۔

پابندی تاحال برقرار ہے جس سے ایئرلائن کی سالانہ تقریبا 40 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔سرمایہ کاری پریزنٹیشن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کا برطانیہ، مغربی یورپ اور امریکا میں اپنا نیٹ ورک بحال کرنے کا منصوبہ ہے۔نجکاری سے قبل پی آئی اے کے نقصانات اور قرضے ہولڈنگ کمپنی کومنتقل کیے جائیں گے، حکومت پی آئی اے کا صرف شعبہ ہوا بازی نجی تحویل میں دینا چاہتی ہے۔پی آئی اے کے 51 فیصد شیئرز نجی تحویل میں دیئے جائیں گے جب کہ 49 فیصد شیئرز حکومت پاکستان کی ملکیت میں ہی ہوں گے، اکثریتی شیئرز دیئے جانے سے انتظامی کنٹرول نجی کمپنی کا ہوگا۔