وزیر اعلیٰ سندھ سے عالمی بینک کے وفد کی ملاقات، 3.2 بلین ڈالر کے 13 فعال منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا

بدھ 3 اپریل 2024 23:11

وزیر اعلیٰ سندھ سے عالمی بینک کے وفد  کی ملاقات، 3.2 بلین ڈالر کے 13 فعال ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2024ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور عالمی بینک کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجی بینہیسن کی سربراہی میں بینک کے وفد کے درمیان اجلاس میں 3.2 بلین ڈالر کے 13 فعال منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ،ان منصوبوں کی تعمیر میں ورلڈ بینک معاونت کررہا ہے۔ بدھ کو جاری کر دہ اعلامیہ کے مطابق اب تک 40 فیصد یعنی 1.33 بلین ڈالر صرف کیے جا چکے ہیں ، اجلاس میں انہوں نے ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے رکاوٹوں کو دور کر نے اور کام کی رفتار مزید تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا پیچوہو، ناصر شاہ، سعید غنی، محمد بخش مہر، جام خان شورو، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی جبکہ ورلڈ بینک کی ٹیم کے اراکین میں آپریشن مینیجر گیلیس جے ڈریگلس، سینئر ٹرانسپورٹ اسپیشلسٹ لنکن، کامران اکبر، سید عثمان اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ نے متعلقہ وزیر کے تعاون سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔کراچی موبیلٹی منصوبہ تین اجزاء پر مشتمل ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے یلو لائن کوریڈور کے روڈ انفرااسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ کے لیے 177 ملین ڈالر ز، آپریشنلائزیشن کے لیے 260 ملین ڈالر اورکیپیسٹی بلڈنگ اور ٹیکنیکل اسسٹنٹ کے لیے 6 ملین ڈالر مختص کیے۔وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے اجلاس کو بتایا کہ یلو لائن کے لیے روڈ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے تحت دو پل (جام صادق پل) تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ پل کی تعمیر کا معاہدہ ایک فرم سے کیا گیا ہے جس پر ابتدائی کام شروع کر دیا گیا ہے ۔اہم اور بڑے کام 15 جون سےشروع کر دیے جائیں گے۔وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ جہاں تک بی آر ٹی سسٹم یلو لائن کے آپریشنل ہونے کا سوال ہے تو اس حوالے سے ڈپو کی تشکیل کے لیے ورلڈ بینک کو تجویز پیش کر دی گئی ہے اور اس کے تکنیکی جانچ کے لیے این او سی جاری کر دیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ رپورٹ اپریل 2024 کے آخر تک تیار ہو جائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ بی آر ٹی یلو لائن کوریڈور کو بالترتیب 13 کلومیٹر اور 21 کلومیٹر دو لاٹس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ڈیزائنز اور بڈنگ کے دستاویزات تیاری کے مراحل میں ہیں اور 30 مئی تک بینک کو جمع کرائے جائیں گے۔ بولیوں کی درخواستیں 15 جولائی 2024 کو جاری کی جائیں گی۔کمپیٹیٹیو اینڈ لیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) پراجیکٹ کے کے پانچ اجزاء ہیں جن میں لوکل کونسلز کی کارکردگی پر مبنی گرانٹس اور صلاحیت سازی، ماڈرنائزنگ اربن پراپرٹی ٹیکس ایڈمنسٹریشن اینڈ سسٹم ، امپرومنٹ آف بزنس انوائرومنٹ، ٹیکنیکل اسسٹینس فار سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اینڈ ایمرجنسی ریسپانس شامل ہیں۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے اجلاس کو بتایا کہ منصوبے کی تمام ضروری منظوری متعلقہ فورمز سے حاصل کر لی گئی ہیں اور رواں ماہ اپریل کے آخر تک منصوبے کی تنظیم نو متوقع ہے۔جہاں تک ایمرجنسی ریسپانس کا تعلق ہے اس حوالے سے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اُن کے مکمل ہونے کے حوالے سے اجلاس کو بتا چکے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مقامی کونسلز کو کارکردگی بنیاد پر گرانٹس فراہم کیے جائیں گے اور ان کی استعداد کار کچھ متاثر رہی لیکن اس پر تیزی سے کام کیا جا رہاہے۔

وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ نے کہا کہ 9.68 ملین ڈالر کے ورکس کے حصول اور ایوارڈ کے حوالے سے تنظیم نو کررہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹاؤن میونسپل کمیٹی کے ڈیزائن پر 22.5 ملین ڈالرکا کام جاری ہے۔سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشنسی پروجیکٹ(ایس ڈبلیو ای ای پی) سویپ میں ایمیڈی ایٹ ایمرجنسی ریسپانس انٹروینشنز،ڈویلپمنٹ آف ایس ڈبلیو ایم بیک بون انفراسٹرکچر یعنی گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن اور لینڈ فل سائٹ اور پروجیکٹ مینجمنٹ اینڈ امپلی منٹیشن سپورٹ شامل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ویسٹ ٹرانسفر اسٹیشنز اور لینڈ فل سائٹس کی تعمیر کے لیے کام ایوارڈ کیا جا چکا ہے۔ یہ کام 15 ماہ کے اندریعنی جون 2025 تک مکمل ہو جائے گا - لینڈ فل سائٹ کے حصول کے لیے ٹھیکہ کا عمل جاری ہے۔کنسلٹنٹ سے مشاورت اور سروے کا کام لیاجارہاہے۔ تفصیلی ڈیزائن جون 2024 تک مکمل ہو جائے گا۔ دھابیجی کے تکنیکی ڈیزائن کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) منظور کیے گئے ہیں اور اسے 15 اپریل 2024 تک شروع کر دیا جائے گا۔

دھابیجی اور گونڈ پاس لینڈ فل سائٹس کےٹی او آر برائے انوائر منٹ اینڈ سوشل امپکٹ اسسمنٹ(ESIAs) جس کا جائزہ عالمی بینک لے رہا ہے ۔ اسی طرح ESIAs کے انڈسٹریل اینڈ میڈیکل ویسٹ ٹریٹمنٹ فیسیلیٹیز کا بھی عالمی بینک جائزہ لے رہا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ (کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) تین اجزاء پر مشتمل ہے؛آپریشن ریفارم آف کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کارپوریشن ، اس کے انفراسٹرکچر انویسمنٹ اور پروجیکٹ مینجمنٹ اینڈ اسٹڈیز شامل ہیں۔

اس کے تینوں اجزاء کا اقتصادی اور مالیاتی تجزیہ گزشتہ ماہ مکمل کیا گیا جس کا او پی سی ون محکمہ لوکل گورنمنٹ کو جمع کرایا جائے گا۔ 61 پروکیورمنٹ ایکٹیویٹیز میں سے صرف 8 باقی ہے۔ ٹارگٹ ٹائم لائن کو بلک/کنزیومر فلو میٹر کی فراہمی کے معاہدے کے تحت پورا کیا جائے گا جس کے لیے بینک سے مشورہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔مالی سال 2008 تا 2018 کا بیرونی آڈٹ مکمل کر لیا گیا اور 2018 تک کی آڈٹ رپورٹس عالمی بینک کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہے۔

23-2018 کے آڈٹ کے لیے نئے آڈیٹر کا تقرر کیا گیا ہے۔ KW&SC کے اکاؤنٹس کو آڈیٹر کی ضروریات کے مطابق تیارکیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے فور کے کام میں تیزی و ہم آہنگی لانے کے لیے (واپڈا کی طرف سے عملدرآمد) اور KBFU بحالی (محکمہ آبپاشی کی طرف سے عملدرآمد) کو WB کی جانب سے کےفور کے کام میں تیزی لانے کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ KBFU بحالی کے کام کی بڈنگ میں تاخیر ہوئی ہے۔

جون 2025 میں کے فور کی بنیادی تکمیل کی تاریخ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈنگ کی فراہمی پر منحصر ہے۔سندھ سولر انرجی پروجیکٹ صوبے میں شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت اور بجلی کی فراہمی میں اضافے کے لیے ایس ایس ای پی پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے چار اجزاء ہیں ؛ سولر پارکس کا قیام، عوامی عمارتوں کی سولرائزیشن، سولر ہوم سسٹم اور صلاحیت/گنجائش اور ٹیکنیکل اسسٹینس شامل ہیں۔

وزیر توانائی ناصر شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کے لیے 34 سائٹس میں سے 33 سائٹس پر تنصیبات مکمل کر لی گئی ہیں، ان میں سے 4 سائٹس ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہیں۔ ایک سائٹ جلد ہی مکمل ہو جائے گی۔سولر ہوم سسٹم کے لیے بلک پروکیورمنٹ کے حوالے سے بولی کے عمل کو کلیئر کر دیا گیا ہے اور چھ فرموں کے ساتھ فریم ورک معاہدہ مئی 2024 تک مکمل ہو جائے گا۔

جہاں تک سولر پارکس کے قیام کا تعلق ہے تو اجلاس کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے نیا معاہدہ تیار کیا جا رہا ہے۔سندھ ارلی لرننگ اینہانسمنٹ بذریعہ کلاس روم ٹرانسفارمیشن (ایس ای ایل ای سی ٹی)ابتدائی جماعت پرائمری کے طلباء کی پڑھنے کی مہارت کو بہتر بنانے اور منتخب اضلاع کے پرائمری اسکولوں میں طلباء کی دلچسپی بڑھانے کے لیے ایس ای ایل ای سی ٹی پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مئی 2024 کے پہلے ہفتے بنیادی گریڈ ریڈنگ اسسمنٹ بیس لائن سروے کے لیے ایک فرم کی خدمات حاصل کی جائے گی۔اس منصوبے کے تحت تقریباً 600 اسکولوں کی تعمیر نو/ بحالی کی جائے گی، جن میں سے 300 اسکولوں کا سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔سندھی انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پراجیکٹ غریب اورغیر محفوظ آبادیوں خصوصاً خواتین اور بچوں کے لیے بنیادی تولیدی زچگی، نوزائیدہ، بچے اور نوعمروں کی صحت کے علاوہ غذائیت (RMNCAH+N) کے استعمال اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے خاص کر صوبے کے وہ ٹارگٹڈ علاقے جہاں بچے اور خواتین زیادہ متاثر ہیں۔

اس منصوبے کے مختلف اجزاء ہیں ان میں سیلاب کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ کا ہنگامی ردعمل،حفاظتی نگہداشت فراہم کرنے والی صحت کی سہولیات کی مضبوطی/بحالی، موثر ڈیلیوری اور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ریفرل ہسپتالوں کو مضبوط بنانا، زچگی کے عمل کو بہتر بنانا، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت کی دیکھ بھال، بشمول صحت کی خدمات حاصل کرنے کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا شامل ہے۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی ایچ آئی کی 50 ڈسپنسریوں کو آپریشنل اخراجات جاری کرنے کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات کے لیے 60 ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں اور 30 موبائل میڈیکل وین اور پانچ موبائل لیبارٹریز رواں ماہ کے آخر تک فراہم کر دی جائیں گی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی)کا آغاز کسانوں کی منتخب تنظیم کے علاقوں میں زرعی پانی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے، مربوط آبی وسائل کے انتظام کو بہتر بنانے اور فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے شروع کیا گیا ہے جوکہ 2022 کے سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔

وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ آبی وسائل کے انتظام کے لیے ٹی او آر اور ہائیڈرو ایگرو انفارمیٹکس کی تکنیکی معاونت کے لیے بجٹ تخمینہ دو نفاذی شراکت دار مہران یونیورسٹی اور بنگلہ دیش سی ای آئی جی ایس انسٹی ٹیوٹ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔اکرم واہ کینال کی بحالی کے کاموں کے ڈیزائن کا جائزہ، تعمیراتی نگرانی اور کنٹریکٹ مینجمنٹ پر 14 جنوری 2024 کو ایس آٸ ڈی اے اور کنسلٹنٹس کے درمیان دستخط ہوئے۔

کنسلٹنٹس کام حوالے سے کافی متحرک ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ فلڈ ایمرجنسی بحالی پراجیکٹ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور 2022 کے سیلاب سے متاثرہ صوبے کے منتخب علاقوں میں قلیل مدتی روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور سندھ حکومت کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی خطرات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بروقت تیار رہنا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 114 سڑکوں کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں جس پر 350 ملین ڈالر کی لاگت سے کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 کو 224 ایمرجنسی ریسپانس وہیکلز کی منظوری دی گئی ہے جسے ڈیلیور کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گڈو اور سکھر بیراجوں کی بحالی کا کام 286 ملین ڈالر سے جاری ہے۔ہاؤسنگ پراجیکٹ کے حوالے سے مراد شاہ نے کہا کہ 2022 کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 470 ملین ڈالر کی لاگت سے ہاؤسنگ یونٹس کے حوالے سے کام جاری ہے جس میں ایک لاکھ سے زیادہ مکانات کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور دو لاکھ گھروں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کی ٹیم کے ساتھ سندھ ریزیلینس پراجیکٹ، سندھ لائیو اسٹاک اینڈ ایکوا کلچر سیکٹرز ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا اور ان پر کام کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا۔