اسرائیل کو اسلحہ فراہمی روکنے کی قرارداد پر انسانی حقوق کمیشن میں غور

اسرائیل کو ملنے والے اسلحے سے فلسطینیوں کی مزید نسل کشی کا خطرہ ہے،اقوام متحدہ

جمعرات 4 اپریل 2024 12:10

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2024ء) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اسرائیل کو اسلحے کی ترسیل پر پابندی سے متعلق مسودے پر غور شروع کر دیا ہے۔ مسودے میں اسلحہ فراہمی پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ملنے والے اسلحے سے فلسطینیوں کی مزید نسل کشی کا خطرہ ہے۔اگر اس مسودے کی بنیاد پر قرارداد کو منظور کر لیا جاتا ہے تو غزہ جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہوگا کہ اقوام متحدہ کے ایک اہم ادارے نے اسرائیل اور اس کی غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے واضح اور مضبوط پوزیشن اختیار کر لی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قرارداد کے مسودے میں اسرائیل کی مذمت کی گئی ہے کہ وہ بارودی اسلحہ کا استعمال کرتے ہوئے وسیع علاقے کو نشانہ بنا رہا ہے اور اسلحہ کے زور پر گنجان آبادی کی حامل غزہ کی پٹی کو تباہ کر چکا ہے۔

(جاری ہے)

یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں کی جانے والی اس نسل کشی کی ذمہ داری کا تعین کیا جائے اور نسل کشی روکی جائے۔

یہ قرارداد پاکستان نے اقوام متحدہ کے دیگر 55 ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ میں پیش کی ہے۔ قرارداد کی حمایت میں مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی شامل ہے ماسوائے البانیا کے۔اس قرارداد میں پاکستان کے ساتھ دوسرے ممالک جو پیش کار کے طور پر موجود ہیں ان میں بولیویا، کیوبا اور جینیوا میں موجود فلسطینی مشن بھی شامل ہے۔ انسانی حقوق کمیشن کے جاری اجلاس کا جمعہ کے دن آخری روز ہوگا۔

آٹھ صفحات پر مبنی قرارداد میں یہ مطالبات بھی کیے گئے ہیں کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑ دے اور غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کو ختم کرے۔ نیز فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کی تمام شکلوں کا خاتمہ کرے۔قرارداد میں ان ملکوں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت اور منتقلی کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور اس کی فوج کو اسلحہ و دیگر گولہ بارود دینے کا سلسلہ روک دے۔

کیونکہ اس سے غزہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے۔قرارداد کے متن میں اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی گنجان آبادی کے ساتھ ساتھ غزہ کے ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں پر آتشی اسلحہ کے استعمال اور بمباری کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ نیز اسرائیلی فوج کی طرف سے پانی و بجلی کے نظام کو اسی اسلحہ کی بنیاد پر تباہ کرنے اور شہریوں سے چھتیں چھیننے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

غزہ کی بدترین فوجی ناکہ بندی کر کے بیگھر فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کا بھوک اور قحط کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے جنگی طریقے کی بھی مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ جلد سے جلد غزہ میں جنگ بندی کی جائے۔پاکستان کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کے متن میں لاکھوں فلسطینیوں کی غزہ سے جبری بیدخلی اور جبری نقل مکانی کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسلی تطھیر کر رہا ہے۔ واضح رہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے 47 رکن ملک اس وقت اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔