عدالتی معاونین اور وکلاء ، کانفرنس کر کے عافیہ کی واپسی کا لائحہ عمل تیار کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈاکٹر عافیہ کیس میں موفا کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار

جمعہ 5 اپریل 2024 22:02

اسلام آباد/کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2024ء) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی معاون نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے اتنے سال گزرنے کے باوجود اس کیس میں کوئی سنجیدہ قانونی قدم نہیں اٹھایاہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں،وزارت خارجہ اور ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسٹافورڈ سمتھ کے ساتھ دوعدالتی معاونین بیرسٹر محمد علی سیف اور محترمہ زینب جنجوعہ کو عدالت کی معاونت کے لیے مقرر کیا تھا۔

آج بیرسٹر محمد علی سیف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اس کیس کو پڑھنے کے بعد انہیں معلوم ہوا ہے کہ ان 21 سالوں میں حکومت پاکستان نے قانونی بنیادوں یا ریاستی سطح پر شاید ہی عافیہ کی رہائی یا امریکہ میں پاکستانی قیدیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی کوئی کام کیا ہے۔

(جاری ہے)

جس پر معزز عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ حکومت نے ابھی تک ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکی انتظامیہ کو باضابطہ خط نہیں لکھاہے۔

یہ کوئی عام کیس نہیں ہے جہاں ایک دوسرے کے خلاف کھڑا ہوا جائے۔ اس معاملے میں حکومت اور درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ کا مقصد ایک ہی ہے یعنی عدالت کو سہولت فراہم کرنا لہٰذا عدالت اور موفا کے ساتھ کانفرنس کرنے کے بجائے اگلی سماعت کے لئے عدالتی معاونین اور وکلاء کی کانفرنس کر کے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔بعد ازاں عدالت کے احاطے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان نے کہا کہ وہ اس کیس میں گہری دلچسپی لینے پر عدالت کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ 21 سالوں میں کسی حکومت نے عافیہ کی رہائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ عافیہ کی آزادی کی چابی امریکہ میں نہیں بلکہ یہاں پاکستان کے اقتدار کی راہداریوں میں ہے۔ اگر ہماری حکومت واقعی سنجیدہ کوشش کرے تو عافیہ کو دنوں میں رہا کروایا جا سکتا ہے۔ اس موقعہ پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق، ڈی جی ایم او ایف اے ڈاکٹر اعجاز بھی موجود تھے۔ تاہم کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے سماعت میں آن لائن شرکت کی۔