}یس ایس جی سی نے کراچی اور اندرون سندھ گیس چوری کا سراغ لگا لیا

جمعہ 5 اپریل 2024 21:25

۷کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اپریل2024ء) سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے فرنچائز علاقوں میں گیس چوری کے خلاف زیرو ٹالرنس کا سلسلہ مسلسل انسداد گیس چوری کے چھاپوں کے ساتھ جاری ہے۔ کراچی کیعلاقے یوسف صاحب خان گوٹھ، غریب نواز کالونی، معمار، ہجری سمیت مختلف علاقوں میں کسٹمر ریلیشنز ڈپارٹمنٹ (سی آر ڈی) نے 150 گھروں کو گیس کی فراہمی کے لیے غیر قانونی طور پر استعمال ہونے والے ربڑ کے پائپوں کا سراغ لگایا۔

چوری کا تخمینہ 144،000 سینٹی میٹر سالانہ تھا جو (مالی لحاظ سے 4,500,000 روپی) بنتا ہے ۔ٹیم نے چھاپے کے دوران غیر قانونی کنکشن اور دو سروس رائزرز کو منقطع کردیا۔ کراچی کے علاقے کوئٹہ ٹائون میں بھی سی آر ڈی نے 42 رہائشیوں کو غیر قانونی طور پر ربڑ کے پائپوں کے ذریعیچوری گیس فراہمی کا سراغ لگایا ۔

(جاری ہے)

چھاپہ مار ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کنیکشنز ختم کر دیئے۔

چوری کا تخمینہ 40،320 سینٹی میٹر سالانہ تھا جو (مالی لحاظ سے 1،260،000 روپی) بنتا ہے ۔ اس کے بعد سے گیس چوری پر ضابطے کے لئے علاقے کو سخت نگرانی میں رکھا گیا ہے۔دریں اثنا کراچی کے علاقے ناظم آباد کیبلاک 3 سے 5 میں گیس چوری کا انکشاف ہوا ، جہاں ربڑ پائپوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر گیس فراہم کرکے 65 صارفین کو فائدہ پہنچایا گیا ۔ چھاپے کے دوران تمام کنکشنزختم کر دیے گئے۔

علاقے میں چوری کا تخمینہ حجم 62،400 سینٹی میٹر سالانہ تھا جو مالی لحاظ سے (1,950,000 روپی) بنتا ہے۔ کراچی کے ایک اور علاقے میں رہائشیوں نے ربڑ کے پائپوں کے ذریعے 50 گھروں کو کنکشنز فراہم کیے ہوئے تھے ۔ تقریبا چوری کا حجم ہر سال 48،000 سینٹی میٹر اور مالی طور پر(1,500,000 روپی) تھا۔ کراچی میں سی آر ڈی نے سینٹرل زون میں چپل گارڈن اپارٹمنٹس پر ایک اور چھاپہ مارا جہاں 20 رہائشیوں کو ربڑ پائپ کے ذریعے غیر قانونی طور پر گیس فراہم کی جارہی تھی۔

چھاپہ مار ٹیم نے غیر قانونی کنکشنز کو ختم کر دیا۔ چوری کا حجم سالانہ 19،200 سینٹی میٹر تھا جو (مالی لحاظ سے 60،000 روپی)بنتا ہے ،حیدرآباد ریجن: حیدرآباد ریجن میں ڈسٹری بیوشن زونل ٹیم نے سوئی سدرن کی فزیکل کچہری (اوپن فورم) میں ایک مقامی رہائشی کی شکایت پر بڑا چھاپہ مارا جس میں گاں کرن خان شورو اور قاسم آباد سمیت مختلف مقامات پر گیس پریشر کم ہونے اور گیس چوری کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

کھدائی کا کام کیا گیا جس کے تحت 63 ملی میٹر قطر فیڈر مین پر 6 زیر زمین چوری کے کلمپ نصب پائے گئے جن سے 6 گھروں کو گیس فراہم کی جارہی تھی ۔ اس دوران چوری کے کلمپ فوری طور پر ہٹا دیے گئے ۔ دریں اثنا سکھر میں ایک اور چھاپے میں برما شیل ڈپو میں 7 گھروں اور میر خان شاہانی رانی پور گاں میں 5 گھروں کو گیس فراہم کرنے کے لئے زیر زمین کلیمپ کے ذریعے کی جانے والی گیس چوری کا انکشاف ہوا۔

چھاپہ مار ٹیموں کے ذریعہ کلمپ ہٹا دیئے گئے اور کنکشن فوری طور پر ختم کردیئے گئے۔قاسم آباد کے علاقے بڈھو پالاری میں گیس لیک ہونے کے سروے کے بعد ہیوی لیک اسپاٹس کی نشاندہی کی گئی جہاں پر کھدائی کی گئی جس میں 4 انچ قطر گیس پائپ لائن پر نصب دو زیر زمین چوری کے کلمپ سامنے آئے جن سیتین گھروں کو گیس فراہم کی جارہی تھی ۔ چوری کے کلمپ ہٹاکر دیکھ بھال کا کام کیا گیا۔ لاڑکانہ ڈویژن کے علاقے جیکب آباد میں ربڑ کے پائپوں کے ذریعے کم از کم چار گھروں کو گیس فراہم کی جارہی تھی جن کے کنکشنز ختم کردیے گیے ۔