بیجنگ نے واشنگٹن کی جانب سے چینی کمپنیوں کو دی گئی وارننگ مسترد کر دی

چین اور روس کے تعلقات پر مداخلت نہیں کی جانی چاہیے اور نہ ہی چین اور چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچایا جانا چاہیے.ترجمان چینی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 9 اپریل 2024 15:01

بیجنگ نے واشنگٹن کی جانب سے چینی کمپنیوں کو دی گئی وارننگ مسترد کر دی
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل۔2024 ) بیجنگ نے واشنگٹن کی جانب سے چینی کمپنیوں کو دی گئی وارننگ مسترد کر دی ہے جو مبینہ طور پر یوکرین کے ساتھ اس کے تنازعے کے دوران روسی فوج کی حمایت کرتی ہیں وزارت خارجہ نے جواب میں کہا ہے کہ چین اپنے مفادات کو غیر ملکی مداخلت سے محفوظ رکھے گا.

(جاری ہے)

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے چینی فرموں کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں مادی مدد فراہم کریں توا ن کے منفی نتائج ہونگے ییلن کی وارننگ اس وقت سامنے آئی جب گمنام امریکی حکام نے بلومبرگ کو بتایا کہ چینی کمپنیاں روس کو ٹینک بنانے کے لیے مائیکرو الیکٹرانکس اور مشینوں کے پرزہ جات فراہم کر رہی ہیں اس کے علاوہ میزائلوں میں استعمال کے لیے آپٹکس اور پروپیلنٹ بھی فراہم کر رہی ہیں.

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماﺅ ننگ نے پریس کانفرنس کے دوران ییلن کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا تھاماﺅ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات پر مداخلت نہیں کی جانی چاہیے اور نہ ہی چین اور چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچایا جانا چاہیے چین ہمارے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم اقدامات کرے گا یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف دو روزہ دورے پر پیر کو بیجنگ پہنچے ہیں.

ترجمان نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان معمول کے تعاون کو غیر ملکی مداخلت یا پابندی کے تابع نہیں ہونا چاہئے 2022 میں جب سے ماسکو نے یوکرین میں اپنا آپریشن شروع کیا امریکی حکام نے بارہا چینی کمپنیوں کو روسی فوج کے ساتھ کاروبار کرنے سے خبردار کیا ہے ماسکو اور بیجنگ نے بارہا امریکی دعووں کی تردید کی ہے کہ روسی فوج نے گولہ بارود اور 'دوہری استعمال' ٹیکنالوجی خریدی ہے ترجمان کے مطابق بیجنگ ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ بندی اور بحران کے سیاسی حل کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے.

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ دو سالوں میں اپنے فوجی اور سفارتی تعاون کو مزید گہرا کیا ہے، دونوں راہنماﺅں نے فروری 2022 میں وسیع تر شراکت داری کا اعلان کیا تھا روسی خلائی ایجنسی Roscosmos نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ 2035 تک چاند پر خودکار ایٹمی ری ایکٹر بنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کر سکتی ہے.