جی ایس پی پلس کو قائم رکھنے کے لئیے ہمیں انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے معیار پر کام کرنا ہوگا، پاکستان بزنس فورم

دس سال کے عرصے میں یورپی یونین کو برآمدات میں 108 فیصد اضافہ حوصلہ افزا، صدر پی بی ایف،20 ٹریلین ڈالر کی یورپین معیشت پاکستان کو بحران سے نکلنے میں مدد کر سکتی ہیٓ خواجہ محبوب

جمعہ 12 اپریل 2024 11:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2024ء) صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی یونین کا 27 ملکی اقتصادی اتحاد جس کی مجموعی جی ڈی پی تقریباً 20 ٹریلین ڈالر ہے پاکستان کی معیشت کو دائمی خستہ حالی سے نکلنے میں مدد کر سکتی ہے۔ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین واسیع تر اقتصادی تعلقات میں برآمدات کو بڑھانا کلیدی اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔

پاکستان نے 10 سال کے عرصے میں یورپی یونین کو برآمدات میں 108 فیصد حوصلہ افزا اضافہ حاصل کیا ہے۔ تاہم، اپنے جی ایس پی پلس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے، ہمیں کام جاری رکھنا ہوگا-انھوں نے کہا کہ پاکستان حقیقت میں 2014 سے لے کر اب تک جی ایس پی پلس کا ایک بڑا بینفیشری رہاہی؛ کیونکہ اس نے یورپی یونین کو ہماری برآمدات میں سہولت فراہم کی ہے۔

(جاری ہے)

اس سکیم کے تحت پاکستان تقریباً دو تہائی مصنوعات کوزیرو ٹیرف کی شرح پر یا ترجیحی ٹیرف کی شرح پر برآمد کرنے کا اہل ہے ۔ صدر پی بی ایف نے زور دیا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے معیارات پر قائم رہنا چاہیی؛ جن میں،انسانی حقوق؛ مزدوروں کے حقوق؛ ماحولیاتی معیارات اور گڈ گورننس شامل ہیں۔ جی ایس پی پلس کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو انسانی اور مزدوروں کے حقوق کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ اور اچھی حکمرانی سے متعلق 27 بین االقوامی کنونشنز کو مستقل طور پر نافذ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

نائب صدر پی بی ایف جہاں آرا وٹو نے کہا پاکستان کو یورپی یونین کے ممالک کو بڑی تعداد میں ہنر مند افرادی قوت کو برآمد کرنے پر توجہ دینی چاہیی؛ کیونکہ یہ پاکستان کو باقاعدگی سے زیادہ زرمبادلہ فراہم کر نے کا باعث بنے گا۔ مزید برآں، انفارمیشن ٹیکنا لوجی اوراس سے چلنے والی خدمات اور یورپی یونین کو خوراک کی برآمدات کو بڑھانا چاہیے تاکہ یورپی یونین کے ممالک کی مضبوط معیشتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکی.