پاک فوج کا بہاولنگر واقعہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے مشترکہ انکوائری کا اعلان

تحقیقات میں قوانین کی خلاف ورزی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا.آئی ایس پی آر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 12 اپریل 2024 21:55

پاک فوج کا بہاولنگر واقعہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے مشترکہ انکوائری ..
روالپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل۔2024 ) پاک فوج نے بہاولنگر واقعہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے واقعے کی مشترکہ انکوائری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرلیا گیا ہے. پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حال ہی میں بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس پر بعض دھڑوں نے اپنے مخصوص مفادات کی خاطر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے لیے پروپیگنڈا شروع کر دیا ترجمان پاک نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا.

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے حقائق کا پتا لگانے کے لیے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی، تحقیقات کے لیے سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ انکوائری کی جائے گی واضح رہے کہ 2 روز قبل 10 اپریل کو کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں فوج کی وردیوں میں ملبوس افراد کو بہاﺅلنگر میں مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو مارتے ہوئے دکھایا گیا ایک ویڈیو میں ایک شخص کو زمین بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جس کی ناک خون آلود تھی، دوسرے کلپ میں ایک شخص اور دو فوجی اہلکار وں کو دیکھا گیا جو پولیس والوں کو قطار میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں.

10 اپریل کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا تھا کہ اس واقعہ کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان آرمی اور پنجاب پولیس کے درمیان لڑائی ہوئی ہے بیان میں کہا گیا کہ جب غیر مصدقہ ویڈیوز وائرل ہوئیں تو دونوں اداروں نے مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا، دونوں محکموں کے افسران نے حقائق کا جائزہ لیا اور پرامن طریقے سے معاملے کو حل کیا. بیان میں مزید کہا گیا کہ پنجاب پولیس اور پاک فوج صوبے سے دہشت گردوں، شرپسندوں اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں، ہم سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جعلی پروپیگنڈہ نہ پھیلائیں.