ننانوے فیصد ایرانی ڈرون اور میزائل تباہ کر دیے، اسرائیل

DW ڈی ڈبلیو اتوار 14 اپریل 2024 13:40

ننانوے فیصد ایرانی ڈرون اور میزائل تباہ کر دیے، اسرائیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2024ء) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر تین سو سے زائد ڈرون اور میزائل داغے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایک ٹیلی وژن بیان میں کہا کہ زیادہ تر میزائلوں کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایرو ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے روکا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ڈرون اور میزائلوں کو اسرائیلی فضائی حدود سے باہر مار گرایا گیا۔

کچھ میزائل اسرائیل میں گرے، جس سے ایک لڑکی زخمی ہوئی اور ایک فوجی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچا۔

غزہ پٹی میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اسرائیل کی چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں وسعت آنے کے خدشات اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی کی وجہ سے پہلے ہی بہت بڑھ چکے تھے۔

(جاری ہے)

ان دونوں حریف ممالک کے مابین تناؤ میں اضافہ اس وقت ہوا، جب یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ایک فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینیئر کمانڈر اور چھ دیگر افسران مارے گئے تھے۔

تہران نے اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس کارروائی کا جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔

اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینئیل ہگاری کے مطابق اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے ایران کی جانب داغے گئے 300 سے زائد ایرانی ڈرونز اور میزائلوں میں سے 99 فیصد کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان ڈرون اور میزائلوں کو گرانا ''ایک بہت اہم تزویراتی کامیابی‘‘ کی نشاندہی کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی مسلح افواج مکمل طور پر فعال ہیں اور فالو اپ آپشنز پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے 170 ڈرونز، 30 سے ​​زائد کروز میزائل اور 120 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بیلسٹک میزائل اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئے، جس سے ایک فضائی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا۔ ہگاری نے ایران کے اقدامات کو ''انتہائی سنگین‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ''خطے کو کشیدگی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

‘‘

اسی دوران اسرائیلی فوج نے ایران کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد آج اتوار کی صبح اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ انہیں اب حملے سے بچنے کے لیے پناہ گاہوں کے قریب رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں فضائی حملے کی کوئی وارننگ نہیں دی گئی ہے۔

ایران کی ’ضرورت پڑنے پر‘ اضافی 'اقدامات‘ کی دھمکی

ایران نے کہا کہ وہ کسی بھی فوجی جارحیت کے خلاف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اضافی ''دفاعی اقدامات‘‘ کرے گا۔

سرکاری ٹی وی نے ایرانی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا، '' اگر ضروری ہوا تو ایران کسی بھی فوجی جارحیت اور طاقت کے غیر قانونی استعمال کے خلاف اپنے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے مزید دفاعی اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔‘‘

ایک الگ بیان میں ایرانی پاسداران انقلاب نے امریکہ سے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات سے دور رہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر جاری کیے گئے ایک بیان میں پاسداران انقلاب کا کہنا تھا، ''ایران کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں کسی بھی قسم کی حمایت اور ملوث ہونے‘‘ کا نتیجہ ''اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی طرف سے فیصلہ کن ردعمل کا باعث بنے گا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں ''اہم فوجی اہداف‘‘ پر کامیابی سے حملہ کر کے انہیں تباہ کر دیا گیا۔

اسرائیل نے فضائی حدود دوبارہ کھول دی

اسرائیل نے ایرانی حملے کے بعد آج صبح اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا۔ اسرائیلی ایئرپورٹس اتھارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''صبح ساڑھے سات بجے سے اسرائیل کی فضائی حدود دوبارہ کھل رہی ہے اور بین گوریان ہوائی اڈہ دوبارہ کام شروع کر رہا ہے۔‘‘ اس بیان کے مطابق ملکی ہوائی اڈے دن بھر دوبارہ کھلے رہیں گے۔

اس سے قبل اسرائیل نے ایرانی حملوں کے بعد اپنے فضائی حدود ہفتے کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے بارہ بجے بند کر دی تھیں۔ اردن کے سرکاری ٹی وی نے اتوار کو اردنی ہوابازی کے محکمے کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اردن نے بھی پڑوسی ملک اسرائیل پر ایرانی حملوں کی وجہ سے ہفتے کو دیر گئے بند کی گئی اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا ہے۔

صدر جو بائیڈن کا نیتن یاہو کو فون

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے حملے کے دوران رات بھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات کی ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ امریکی صدر کے مطابق امریکہ نے کسی قسم کے حملے کے خطرےکی وجہ سے حالیہ دنوں میں اپنے جنگی ہوائی جہاز اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائرز کو خطے میں منتقل کیا تھا۔

انہوں نے کہا، ''ان تعیناتیوں اور اپنے فوجیوں کی غیر معمولی مہارت کی بدولت ہم نے اسرائیل کی طرف آنے والے تقریباً تمام ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی۔‘‘ بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو بتایا کہ اسرائیل نے ''غیر معمولی حملوں کے خلاف دفاع اور انہیں شکست دینے کے لیے قابل ذکر صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

‘‘

بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ اتوار کو '' اپنے ساتھی جی سیون ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اس ڈھٹائی سے کیے گئے حملے کے خلاف ایک متحدہ سفارتی ردعمل کو مربوط کرنے کے لیے بات چیت کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیلی حکام کے ساتھ ساتھ دوسرے شراکت داروں کے ساتھ بھی رابطے میں رہے گا اور یہ کہ وہ خطے میں امریکی فوجی اثاثوں پر ممکنہ حملوں کےپیش نظر چوکنا رہے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ایرانی حملوں سے متعلق آج اتوار 14 اپریل کو نیویارک میں شام چار بجے ہوگا۔ سلامتی کونسل کے موجودہ صدر مالٹا نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر کی اپیل کے بعد اس اقدام کا اعلان کیا۔ اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے اس حملے کو ''اسرائیل کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا، ''آج ایران نے 200 سے زیادہ ڈرونز، کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔

‘‘ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ''ان سنگین خلاف ورزیوں پر ایران کی مذمت کرے‘‘اور ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔

جرمنی کی ایرانی حملوں کی مذمت

چین کے دورے پر گئے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولس نے اتوار کی صبح آن لائن تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایران کی کارروائی کا کوئی جائز جواز نظر نہیں آیا۔

شولس نے کہا، ''اسرائیلی سرزمین پر جو حملہ ایران نے آج رات کیا وہ بلاجواز اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، '' خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ ہے۔ جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ صورتحال پر بات کریں گے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ برلن حکومت اسرائیل پر ایران کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

اس نے متنبہ کیا کہ اس میں ''پورے خطے کو افراتفری میں دھکیلنے کی صلاحیت ہے۔‘‘ بیئربوک نے آن لائن ایک مختصر پوسٹ میں لکھا، ''ایران اور اس کے حمایت یافتہ گرہوں کو فوراً روکا جانا چاہیے۔ ان لمحات میں ہماری اسرائیل کے ساتھ مکمل یکجہتی ہے۔‘‘

ش ر/ ک م، اب ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)