پی ٹی آئی نے پنجاب میں جلسوں کی حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے کمیٹی بنادی

پنجاب میں 21 تاریخ کے بعد جلسوں کی شروعات ہوگی۔ رہنماء تحریک انصاف حماد اظہر کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 14 اپریل 2024 21:05

پی ٹی آئی نے پنجاب میں جلسوں کی حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے کمیٹی بنادی
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 14 اپریل 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف نے صوبہ پنجاب میں جلسوں کی حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے کمیٹی بنادی۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی پنجاب کے قائم مقام صدر اور سیکریٹری جنرل حماد اظہر نے کہا ہے کہ پنجاب میں 21 تاریخ کے بعد جلسوں کی شروعات ہو گی، اس حوالے سے صوبے کی قیادت پر مشمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو جلسوں کے حوالے سے تمام حکمت عملی کی ترتیب دے گی، کمیٹی میں ریحانہ ڈار، مہربانو قریشی، زرتاج گل، سیمابیہ طاہر، کنول شوذب، حافظ حامد رضا اور شیخ وقاص اکرم شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مونس الہیٰ، میجر طاہر صادق، ملک عامر ڈوگر، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ذلفی بخاری، زین قریشی، احمد چھٹہ، معین قریشی، ملک احمد خان بچھڑ، میاں اسلم اقبال، مہر عبدالستار، شوکت بسرا، شبیر قریشی، عون عباس بپی ، رائے حسن نواز، اعجاز منہاس، شاداب جعفری اور زبیر نیازی بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت اپوزیشن اتحاد کی جانب سے اگلا جلسہ رواں ماہ لاہور میں کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں عمر ایوب نے اپوزیشن گرینڈ الائنس میٹنگ بارے تفصیلات سے آگاہ کیا، اس دوران پشین جلسے کی کامیابی کے بعد اگلا جلسہ پنجاب میں کرنے کے لیے گفتگو کی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر برطانیہ مانچسٹر میں اہل خانہ سے ملنے گئے ہوئے ہیں، عمر ایوب سے ٹیلی فونک رابطے میں گرینڈ الائنس کی جانب سے اگلا جلسہ رواں ماہ کے آخر میں لاہور میں کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا، اسد قیصر کی جانب سے لاہور جلسہ منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اسی حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شیر افضل خان مروت نے کہا ہے کہ پنجاب میں احتجاج شروع کرنے جا رہے ہیں، ہم لاہور میں تاریخی جلسہ کریں گے اور یہ مینڈیٹ اُن کے حلق سے چھین لے گئے اگر خان کی آزادی چاہتے ہوتو ہمارے ساتھ نکلو، تاریخ دلیر اور بزدل دونوں کو نہیں بھولتی، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی، عدلیہ، ریٹرننگ افسران نے جمہوریت کا گلہ گھونٹ دیا۔