وقت آنے پر اسرائیل‘ ایران کو”المناک“جواب دے گا‘خطے میں فوجی اتحاد بناکر وہ طریقہ اختیار کریں گے جو ہمیں ٹھیک لگے گا.اسرائیلی جنگی کابینہ

ایران کے ساتھ”بیک چینل“رابطوں کے لیے امریکا عرب اتحادیوں کے ذریعے متحرک‘تہران کے عربوں کے ساتھ تاریخی تناﺅ کی وجہ سے پائیدار مذکرات کے لیے واشنگٹن کو کوئی دوسرا ”آپشن“دیکھنا ہوگا ‘امریکا اور مغربی اتحادی افغانستان کی طویل جنگ ‘کرونا وائرس اور روس یوکرین جنگ کے اخراجات سے تھک چکے ہیں اورایک نئی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے. عالمی تجزیہ نگار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 14 اپریل 2024 22:36

وقت آنے پر اسرائیل‘ ایران کو”المناک“جواب دے گا‘خطے میں فوجی اتحاد ..
واشنگٹن/لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل۔2024 ) اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر بینی غانتس نے کہا ہے کہ اسرائیل صحیح وقت آنے پر ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کا”المناک“جواب دے گا جبکہ امریکی صدرجو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ امریکہ ایران پر ممکنہ اسرائیلی جوابی حملے میں حصہ نہیں لے گا دوسری جانب اسرائیلی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا ہے تاہم ابھی تک اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے کوئی دستاویزسامنے نہیں آیاالبتہ جنگی کابینہ کے رکن غانتس نے اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم خطے میں ایک اتحاد بنائیں گے اور جو وقت اور طریقہ ہمیں صحیح لگے گا اس کے مطابق ایران کو جواب دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ کہ کیونکہ ہمارا دشمن ہمیں نقصان پہچانا چاہتا ہے اس لیے ہم مزید متحد اور مضبوط رہنے کی کوشش کریں گے.

امریکی نشریاتی ادارے” سی این این“ نے وائٹ ہاﺅس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ صدرجو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت کی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ ایران پر ممکنہ اسرائیلی جوابی حملے میں حصہ نہیں لے گا ایک اسرائیلی عہدیدار نے” نیو یارک ٹائمز“ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کوئی بھی ردعمل اسرائیل کے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد دیا جائے گا واضح رہے کہ ایران نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل پر 200 سے زیادہ ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ میزائل ناواٹیم ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا جس سے اسرائیلی فوجی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچا ہے .

برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ کے بین الاقوامی ایڈیٹر جیریمی بوون نے صورتحال پر اپنے تجزیئے میں کہا ہے کہ امریکی ”آئرن کلاڈ“ سکیورٹی کا ایک بہت مضبوط اشارہ دے رہے ہیں بنیادی طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کی پشت پر ہیں برطانیہ اور اردن بھی اس میں شامل تھے جبکہ اسرائیل کے پاس زبردست فضائی دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایران کے لیے یہ دیکھنا تھوڑا مشکل ہو گا کہ وہ اسرائیل کے دفاعی جال کو توڑ کر کچھ حاصل نہیں کر سکا اب سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل ایرانی سرزمین پر جوابی حملہ کرنے کا فیصلہ کرے گا؟ یہ مزید کشیدگی پیدا کرے گا.

انہوں نے ایک سنیئر مغربی سفارتکار سے اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سفارت کار کا کہنا تھا کہ یہ رات کافی طویل تھی لیکن اب ان کا کام اسے روکنا ہے وہ اسرائیلیوں سے کہہ رہے ہیں کہ ایرانی سرزمین پر حملہ نہ کریں . جیریمی بوون نے کہا کہ ایرانیوں نے واضح طور پر ٹیلی گراف کیا کہ وہ کچھ کرنے جا رہے ہیں اسرائیلی، امریکہ، برطانیہ اور دیگر تیار ہیں لہٰذا یہ ایران کی جانب سے ایک سوچا سمجھا حملہ تھا اسرائیل کے مغربی اتحادی اب امید کر رہے ہیں کہ اس سلسلے کا اختتام ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ان کے اتحادیوں کا نیٹ ورک اسی لیے ہے.

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی یکم اپریل کو ایک سفارتی کمپاﺅنڈ پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور سوچتے تھے کہ وہ اس سے بچ سکتے ہیں اس کارروائی نے ایسا تاثر دیا کہ ایران کی ڈیٹرنس زیادہ مضبوط نہیں تھی اور وہ اسے بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیںجس چیز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی وہ یہ ہے کہ امریکی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے انہوں نے کہا کہ پہلی بار خطرے کی حد عبور کی گئی ہے اور ایرانیوں نے براہ راست اسرائیلی سرزمین کو نشانہ بنایا ہے اسرائیل کے دائیں بازو کے لوگ پہلے ہی کہہ رہے ہیں کہ اس کا جواب دیا جانا چاہیے لہٰذا یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ بات یہیں ختم ہو گی اور اگرحد نہیں کھینچی گئی تو ، یہ واقعی ایک بہت خطرناک لمحہ ہے.

عالمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں جب امریکا اور نیٹو میں شامل اس کے مغربی اتحادی بیس سال کی افغان جنگ اور اس کے بعد یوکرین اور روس تنازعہ میں تھک چکے ہیں ‘افغانستان کی طویل جنگ اور کرونا وائرس کی عالمی وباءنے امریکا اور نیٹو اتحادیوں کی معیشت کو زبردست جھٹکا دیا ہے اب امریکا کے یورپی اتحادی جنگی اخراجات اور یوکرین کی مدد کے لیے مزید امدادی رقوم دینے سے قاصر نظر آرہے ہیں جبکہ امریکا کی اپنی معیشت بھی شدید دباﺅ کا شکار ہے ایسی صورتحال میں امریکا اور نیٹو ایک نئی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے.

انہوں نے کہا کہ نیٹو کے یورپی ممبران بیانات کی حد تک ایران کی مذمت اور اسرائیل کی حمایت کریں گے مگر عملی طور پر امریکا ‘فرانس اوربرطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو ایرانی حملے کے مقابلے کے لیے معمولی فوجی مددفراہم کی گئی ہے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا عرب اتحادیوں کے ذریعے ایران سے بات چیت کی کوشش کررہا ہے جس کے نتیجہ خیزہونے کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ عرب ممالک کی پالیسی ایران مخالف رہی ہے ایران کے ساتھ پائیدار مذکرات کے لیے روس‘شام ‘لبنان یا چین موثر ثابت ہوسکتے ہیں تاہم ان ممالک کے ساتھ امریکا کے تعلقات ”دوستانہ“نہیں ہیں جبکہ ایرانی سستے تیل کی سپلائی کو بحال رکھنے کے لیے چین سمیت اس کے متعدد دوست ممالک تہران پر حد سے زیادہ دباﺅ نہیں بڑھائیں گے.

انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اور نیٹو اتحادی اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہیں تو دوسرے ملکوں کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مفادات کو سرفہرست رکھیں عالمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو ایک طرف اسرائیل کو جوابی حملے سے روکنا ہوگا جبکہ دوسری جانب تہران کی جانب سے عالمی پابندیاں ہٹانے سمیت دیگر مطالبات سامنے آنے کا امکان ہے انہوں نے کہا کہ ”بیک ڈورچینل“رابطوں کی تفصیلات فوری سامنے نہیں آتیں مگر یہ معاملہ اتنی آسانی سے ختم ہوتا نظرنہیں آرہا.

واشنگٹن سے ایک ذریعے کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ترکی‘سعودی عرب اور بعض دیگر”دوست ممالک“کے ذریعے ایرانی حکام سے ابتدائی بات چیت ہورہی ہے تاہم اصل مسلہ اسرائیل کو جوابی حملے سے روکنا ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر براہ راست جوابی حملے سے خطے میں بڑی جنگ شروع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے جوابی کاروائی کی دھمکیاں تسلسل کے ساتھ آرہی ہیں اس صورتحال سے کوئی”تیسرا فریق“فائدہ اٹھا کر مشرق وسطی میں جنگ کو ہوا دے سکتا ہے.