خون بہنے کی بیماری ہیموفیلیا کے عالمی دن کے موقع پر کراچی میں مریض بچوں کے ساتھ کیک کاٹا گیا اور تحائف تقسیم کیے گئے

بدھ 17 اپریل 2024 21:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2024ء) خون بہنے کی بیماری ہیموفیلیا کے عالمی دن کے موقع پر کراچی میں مریض بچوں کے ساتھ کیک کاٹا گیا اور تحائف تقسیم کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی دن کی مناسبت سے ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کی جانب سے ناظم آباد نمبر چار مین واقع اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹریٹمنٹ سینٹر پر شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ہیموفیلیا سے متاثرہ بچوں، ان کے والدین، سرکاری افسران، مخیر حضرات نے شرکت کی۔

تقریب میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آفتاب، ہیموفیلیا فوکل پرسن ڈاکٹر ارپنا نہال، کنوینر ایف پی سی سی آئی میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کمیٹی ڈاکٹر زاہد انصاری، بانی و سی ای او ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی راحیل احمد، انیس الرحمان، ڈاکٹر سرفراز جعفری، شاہد داد، فخر عالم زیدی، رانا اصغر علی و دیگر موجود تھے۔

(جاری ہے)

مہمانوں نے بچوں کے ساتھ عالم دن کا کیک کاٹا۔ اس موقع پر مہمانوں نے بچوں میں تحائف بھی تقسیم کیے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد انصاری نے کہا کہ ہیموفیلیا کے مریضوں کے لیے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ڈاکٹر ارپنا نہال نے کہا کہ ہیموفیلیا سوسائٹی عمدہ کام کر رہی ہے، اس بیماری پر مستقل آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر آفتاب نے کہا کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی، محکمہ صحت سندھ ان بیماریوں کی آگاہی کے لیے کام کر رہی ہے۔ راحیل احمد نے حکومت سے اپیل کی کہ ہر ضلعی اسپتال میں ہیماٹولوجی ڈپارٹمنٹ فعال کریں اور ہیموفیلیا کا سرکاری سطح پر علاج فراہم کریں۔ ملک بھر میں تقریبا 30,000 افراد خون بہہ جانے والے عارضے ہیموفیلیا کے ساتھ تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہیں۔

ان میں سے متوقع 10,000 صرف صوبہ سندھ میں موجود ہیں۔ مریضوں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسے مناسب علاج اور مدد سے محروم ہے اور معزوری کا شکار ہو رہا ہے۔ اس موقع پر راحیل احمد نے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے چھ مریضوں کے علاج میں تعاون کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے اپیل کی کہ وہ انہیں فنڈز جاری کریں جو ان کی سابقہ مدت میں منظور کیے گئے تھے لیکن تب سے زیر التوا ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 50 مزید مریضوں کے علاج معالجے کی ان کی سمری بھی محکمہ صحت میں زیر التوا ہے اور متعلقہ حکام اسے جاری کرنے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ راحیل احمد نے مزید بتایا کہ پاکستان میں متوقع 30000 مریضوں میں سے 15 فیصد کو ورلڈ ہیموفیلیا فیڈریشن (WFH) سے انسانی امداد مل رہی ہے۔ "صوبہ سندھ میں، متوقع 10000 میں سے صرف 1200 مریض سوسائٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ان 1200 میں سے صرف 15 فیصد مریضوں کو ڈبلیو ایف ایچ کے ذریعے انسانی امداد مل رہی ہے جبکہ صرف 0.05 فیصد مریضوں کو محکمہ صحت سندھ سے علاج معالجے کی سہولت مل رہی ہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔