امارات کے زیرِآب علاقوں میں لوگ کشتیاں استعمال کرنے پر مجبور

اشیائے خور و نوش و دیگر ضرور سامان لانا اور کام پر بروقت پہنچنا بھی بہت سوں کے لیے درد سر ہوگیا،رپورٹ

جمعرات 18 اپریل 2024 13:18

امارات کے زیرِآب علاقوں میں لوگ کشتیاں استعمال کرنے پر مجبور
ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2024ء) متحدہ عرب امارات میں ریکارڈ بارشوں کے بعد شہریوں کو اب تک شدید مشکلات کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بہت سے علاقوں میں اب تک پانی کھڑا ہے جس کے باعث لوگوں کو آمد و رفت میں الجھنیں درپیش ہیں۔ بہت سے لوگوں کو گھر کے لیے سامان خریدنے کی خریداری کشتیوں کا سہارا لینا پڑا ہے۔

یہی حال ان کا ہے جن کی گاڑیاں پانی میں کھڑی ہیں۔ انہیں گاڑیوں تک پہنچنے کے لیے پانی ایک فٹ تک پانی سے گزرنا پڑتا ہے۔العین اور دیگر علاقوں میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ٹب اور دیگر اشیا کی مدد سے کام چلا کشتیاں تیار کی ہیں تاکہ دکانوں تک آسانی سے پہنچ سکیں۔ پانی اتنا ہے کہ فٹ پاتھ بھی ڈوب گئے ہیں اس لیے لوگوں کو پتا ہی نہیں چل پاتا کہ سڑک کہاں ختم ہوتی ہے اور فٹ پاتھ کہاں شروع ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

شارجہ کے کئی علاقوں میں بہت سے لوگ عارضی کشتیوں میں بیٹھ کر فرش صاف کرنے والے برش اور وائپرز کو چپو کے طور پر چلاتے ہوئے خریداری کے لیے دکانوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے۔ بہت سے لوگوں نے لکڑی کے تختوں اور گدوں کی مدد سے کشتیاں بنائیں۔بارش کے پانی میں ڈوبی سڑکوں کے باعث لوگوں کے لیے دکانوں تک جانا بھی دشوار ثابت ہوا۔ بہت سوں نے متعلقہ اداروں سے عارضی کشتیاں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

شارجہ سے ملحق المجاز نامی علاقے میں ایک درجن سے زائد کشتیاں دیکھی گئیں۔ بہت سے لوگوں کو کام پر جانے کی خاطر اپنے علاقے سے نکلنے کے لیے بھی اِن عارضی کشتیوں کا سہارا لینا پڑا۔بہت سے لوگوں نے چھوٹی کشتیاں نکال کر آمد و رفت میں لوگوں کی مدد کی۔ 33 سالہ محمد اسماعیل نے اپنی کشتی نکال کر پانی میں گِھرے ہوئے لوگوں کی مدد کی۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے کشتی کے استعمال کے لیے کسی سے کچھ وصول نہیں کیا۔

اگر کوئی کچھ دینا چاہے تو اس کی مرضی۔العین، شارجہ اور دوسرے بہت سے علاقوں میں لوگ اپنی گاڑیاں استعمال کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ بیشتر سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ کاروباری اداروں کو بھی لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے اس لیے کام کے حوالے سے قوائد میں نرمی برتی جارہی ہے۔محمد عمر نے بھی لوگوں کو اپنی کشتی میں بٹھاکر علاقے سے نکالا تاکہ وہ کام پر جاسکیں یا خریداری کرسکیں۔ مشکل گھڑیوں میں لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے دکھائی دیے۔ جس سے جس قدر ہو پائی اتنی مدد کی۔