بلوچستان میں امارات سے آنیوالے بارش کے سسٹم نے تباہی مچا دی ہے ،محمد عبدالقادر

گوادر ڈوب گیا،بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کے ریلیف اور ریسکیو کے انتظامات انتہائی ناکافی نظر آتے ہیں، بیان

جمعرات 18 اپریل 2024 21:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ بارشوں کا نیا سلسلہ پاکستان میں داخل ہو گیا ہے امارات سے آنیوالے بارش کے سسٹم نے بلوچستان میں تباہی مچا دی ہے گوادر ڈوب گیاپاک ایران ریلوے رابطہ منقطع ہو چکا ہے پسنی جیونی اور سربندن میں بھی شدید بارش‘ نوشکی ونوکنڈی میں نشیبی علاقے زیرآب ،بڑے رقبے پر کھڑی گندم، زیرہ، پیاز کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا پی ڈی ایم اے بلوچستان نے محکمہ موسمیات کی جانب سے صوبے بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اس حوالے سے بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کے ریلیف اور ریسکیو کے انتظامات انتہائی ناکافی نظر آتے ہیں۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہا کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی جانی چاہیے موسلا دھار بارشوں نے گوادر کو ایک بار پھر ڈبو دیا بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا نوشکی و گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب، فصلوں کو نقصان، پاک ایران ریلوے رابطہ منقطع،کچے مکان گر گئے موسلا دھار بارش نے 62بلین ڈالر سی پیک کے دل گوادر کو ایک بار پھر ڈوبا دیا پانی گھروں میں داخل ہوگیا شہر کی گلیاں اور سڑکیں زیرآب آگئیں گوادر شہر کے علاوہ پسنی جیونی و سربندن بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دودن کے وقفے کے بعد گرج چمک کے ساتھ نوشکی وگردونواح میں موسلا دھار بارش سے پورا علاقہ جھل تھل ہوگیا گندم زیرہ پیاز کی فصلوں اور انگور کے باغات کو شدید نقصان پہنچنے سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہواسیلابی ریلوں سے پاک ایران ریلوے ٹریک میں شگاف پڑنے سے پاک ایران ریلوے رابطہ منقطع ہوگیا ہے بارش و سیلابی پانی کی وجہ سے گھروں کو جا بجا شدید نقصانات پہنچنے کی مصدقہ اطلاعات ہیں جن کا فوری طور پر تخمینہ لگانے کے لئے متعلقہ اضلاع میں سروے کیاجائے تاکہ عوام کی بروقت مدد کی جا سکے۔

عوام کو بارشوں کے شدید منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کو انتہائی جامع اور موثر حکمت عملی تیار کرنا ہوگی تاکہ لوگوں کو ناگہاں جانی و مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا ہے کہ شنگلونہ،خواژہ خیلی،قلعہ سیف اللہ،اورماڑہ، جیونی،سربندن، پسنی، گوادر، مستونگ، پشین،کول پور، جعفر آباد سمیت بیسیوں علاقوں میں موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کے باعث سیلابی پانی سے سینکڑوں گھر منہدم اور 50 سے زائد افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے گزشتہ دنوں کی شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی کئی کئی فٹ تک پانی موجود تھاحالیہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے صوبائی اور قومی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے انتظامات انتہائی ناکافی اور ناقص نظر آئے حکومتی سطح پر ریلیف فراہم کرنے کا عمل محدود اور ناکافی دکھائی دے رہا ہے عوام کی بڑی تعداد پانی میں گھر چکی ہے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے عوام کو فوری طور پر ریلیف فراہم کیا جائے تا کہ بارشوں کی وجہ سے انکی مشکلات میں اضافہ ہونے کی بجائے کمی واقع ہو سکے۔