ڈیڑھ لاکھ ایکڑ پر سویابین کی کاشت سے پولٹری فیڈ کی ضروریات کا 30 سے 40فیصد حاصل کیا جا سکے گا ، ڈاکٹر اقرار احمد خاں

جمعہ 19 اپریل 2024 13:11

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2024ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ اگرچہ پولٹری انڈسٹری ملک میں پروٹین اورگوشت کی فراہمی کے حوالے سے ایک بڑا ذریعہ ہے تاہم پولٹری انڈسٹری کو درپیش مسائل بشمول لاگت میں کمی، مقامی سطح پر فیڈ کی فراہمی اور پولٹری بیماریوں پر قابو پانے کے لئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری، فیکلٹی آف ویٹرنری سائنسز اور ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن کے زیراہتمام بین الاقوامی لیئرکوالٹی کانفرنس 2024ء سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ سال ایک ارب ڈالر کا سویابین اور 4ارب ڈالر سے زائد خوردنی تیل امپورٹ کیا ہے جو کہ زرعی ملک کے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے سویابین کی فروغ کے لئے کاشتکاروں کی دہلیز پر ہزار سے زائد نمائشی کھیت لگائے ہیں اور اگلے سال ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پر سویابین کی کاشت کو کسانوں کی دہلیز تک لے جانے کا اعادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ ایکڑ پر سویابین کی کاشت سے پولٹری فیڈ کی ضروریات کا 30 سے 40فیصد حاصل کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے آٹھ سویابین کی اقسام متعارف کروائی ہیں جبکہ مزید آٹھ پر کام جاری ہے۔ ڈین اینیمل ہسبنڈری ڈاکٹر قمربلال نے کہا کہ مرغیوں کی صحت اور ہلاکت کے معاملے پر سائنسی بنیادوں پر مزید کام کرنا ہو گا تاکہ اس چیلنج سے نبردآزما ہوا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری پاکستان کی دوسری بڑی انڈسٹری کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے اور اکیڈیمیا انڈسٹری لیکنجز کو استوار کر کے اس کے مسائل پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔

ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن کے صدر حسین احمد نے کہا کہ لوکل سویابین کی تیاری ایک خوش آئند قدم ہے جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری کو درپیش بیماریوں، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر مسائل کے حوالے سے ماہرین کو سائنسی بنیادوں پر حل فراہم کرنے کے لئے کاوشیں تیز کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری ایسوسی ایشن اس انڈسٹری کے فروغ کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈین ویٹرنری سائنسز ڈاکٹر فرزانہ رضوی نے پولٹری انڈسٹری کی گروتھ کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آنے والے سالوں میں بھی یہ نہ صرف معیشت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ خوراک کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی پولٹری انڈسٹری کو پروان چڑھانے کے لئے کوشاں ہے۔ ڈاکٹر کاشف سلیمی نے کہا کہ اس لیئر کانفرنس میں پولٹری کی بہتری کے لئے مباحثے پیش کئے گئے ہیں تاکہ انڈسٹری اکیڈیمیا تعلقات کو مضبوط کرتے ہوئے پولٹری سیکٹرکو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔