آذربائیجان کے سفیر کا بین الحکومتی کمیشن کے ورکنگ گروپس میں نجی شعبے کو شامل کرنے پر زور

ہفتہ 20 اپریل 2024 22:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اپریل2024ء) پاکستان میںآذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا ہے کہ اگرچہ آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان مضبوط قریبی تاریخی وابستگی کے علاوہ سیاسی ودفاعی سطح پر بھی بہترین تعلقات قائم ہیں تاہم نجی شعبے کو مزید سہولتیں فراہم کرکے معاشی وتجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

نجی شعبے کو بین الحکومتی کمیشن کے ساتویں اجلاس میں متعارف کرائے گئے ورکنگ گروپس میں شامل ہونا چاہیے جن پر 01اور 02دسمبر 2021 میں باکو میں ہونے والے اجلاس میں دونوں پارٹیوں نے اتفاق کیا تھا۔ یہ ورکنگ گروپس تجارت، زراعت، بینکنگ، توانائی، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ، یوتھ، صحت، دفائی تکانیک اور لیبر کے شعبوں میں قائم کئے گئے ہیں جن میں نجی اداروں کو بھی شامل کرنے کے لئے مدعو کرنا چاہیے تاکہ تجارتی و اقتصادی تعاون کے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صدر کے سی سی آئی افتخار احمد شیخ، نائب صدر تنویر باری، سابق صدور مجید عزیز اور جنید ماکڈا کے علاوہ کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ اور ترجیحی تجارتی معاہدے پر کام جاری ہے جس سے تجارتی تعلقات میں بہتری آئے گی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ آذربائیجان کی وزارتوں کی کابینہ نے 22نومبر2022 کو پاکستان سے چاول کے درآمد کو 31دسمبر 2027 تک کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ14-15 جون 2023میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا آذربائیجان کے کامیاب دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان مضبوط تعاون اور اسٹریٹجیک پارٹنر شپ کو فروغ دینے کا سبب بنا۔

دونوں ممالک کے لیڈران کی جانب سے سونپے گئے کام کے نتیجے میںدوروں کا انعقاد کیا گیا جن کی بدولت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ،دفائی صنعت،اور تجارت کے شعبوں میں فائدہ مند تعاون حاصل ہوا۔ آذربائیجان کی اسٹیٹ آئل کمپنی کی جانب سے پاکستان کو ایل این جی کی سپلائی بحالی اور آئی ٹی اور توانائی کے شعبوں میں باہمی سرمایہ کاری نہ صرف دونوں معیشتوں کے لئے سود مند ثابت ہوگا بلکہ اس سے دونوں برادر ممالک کے درمیان توتعاون کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

انہوں نے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان روابط کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی نمائشوں میں شرکت اور بار بار آنے جانے سے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لا کر تجارتی تعاون کی مزید راہیں کھلیں گی تاہم نجی شعبے کی شراکت کے بغیر ہم کبھی بھی وہ نتائج حاصل نہیں کر سکیں گے جن کی ہمیں تلاش ہے۔

انہوں نے آذربائیجان کے لیے پاکستان کی حمایت اور تعاون کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تمام بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کی بھرپور حمایت جاری رکھی ہے جسے آذربائیجان کی عوام ہمیشہ سراہتی ہے اور وہ پاکستان کو برادر ملک سمجھتے ہیں ۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار شیخ نے آذربائیجان کے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دیرینہ تاریخی تعلقات ہیں جو کہ باقاعدہ اعلیٰ سطحی بات چیت سے مزید مضبوط ہورہے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سماجی، ثقافتی و اقتصادی تعاون ان تعلقات کی گہرائی اور مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023 میں آذربائیجان کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 6.8 ملین ڈالر تھیں جو حقیقی صلاحیت سے کم ہیں لہٰذا تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے ان برآمدات کو مناسب سطح تک پہنچانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہیے اور کسٹم کے طریقہ کار کو ہموار کرکے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے ایس ایم ایز کی بھی مدد کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر بھاری انحصار کی وجہ سے پاکستان کے لیے توانائی کا شدید بحران ناقابل برداشت چیلنج بن گیا ہے۔اس لیے آذربائیجان اپنے وافر توانائی کے وسائل کے ساتھ اس چیلنج سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔دونوں ممالک کی زرعی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایگریکلچرل ریسرچ، ایڈوانسڈ ایریگیشن ٹیکنکس، لائیو اسٹاک مینجمنٹ، سیڈ ایکسچینج پروگرام، بیماریوں کی تشخیص اور رسک مینجمنٹ جیسے شعبوں میں مواقع تلاش کرنا بہت ضروری ہے۔

اس سے دو طرفہ اقتصادی انضمام کو مستحکم کیا جا سکتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان زرعی خوراک کی تجارت اور برآمدات کو فروغ مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی کمپنیاں سی پیک کے تحت خصوصی اکنامک زونز میں مشترکہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کر سکتی ہیں جس سے ہمارے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہو سکتے ہیں۔آذربائیجان کے سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ ایس آئی ایف سی کی طرف سے فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور ممکنہ شعبوں جیسے زراعت، لائیو اسٹاک، توانائی، آئی ٹی و ٹیلی کام، توانائی، صنعت، تجارت اور سیاحت میں مشترکہ منصوبے شروع کریں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ٹیکسٹائل، کاٹن، ریڈی میڈ گارمنٹس، چاول، کیمیکلز اور فارماسیوٹیکل مصنوعات میں اپنی تجارت کو بڑھانے کے لیے دستیاب مواقع تلاش کرنے چاہیے۔انہیں اپنی تجارت کو متنوع بنانے اور مزید اقتصادی تعاون کے لیے برآمدات کو بڑھانے پر بھی غور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زرعی اداروں کے درمیان تعلیمی روابط قائم کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون مضبوط ہو سکتا ہے۔انہوں نے آذربائیجان کو مائی کراچی بین الاقوامی نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی جو 2 سے 4 اگست 2024 تک منعقد کی جائے گی۔ یہ نمائش تجارت و معیشت کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ ایک بہترین پلیٹ فارم رہی ہے۔#