کشمیری نوجوانوں سے شادی کرنے والی پاکستان خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں غیریقینی مستقبل کا سامنا

اتوار 21 اپریل 2024 17:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2024ء) کشمیری نوجوانوں سے شادی کرنے والی تقریبا ً350پاکستانی خواتین کو غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے امتیازی قوانین کی وجہ سے غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ خواتین جو کئی دہائیاں قبل بحالی پروگرام کے تحت اپنے کشمیری شوہروں کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر گئی تھیں،بری طرح پھنس چکی ہیں اوراب ان کے پاس نہ تو سفری دستاویزات ہیں اورنہ پاکستان میں اپنے خاندانوں کے پاس واپس جانے کی اجازت ہے۔

ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار'' سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ'' نے اپنی تازہ رپورٹ میں ان خواتین کی حالت زارکو اجاگر کیا ہے۔

(جاری ہے)

اخبار کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے ان خواتین کے حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ انہیں شہریت نہ دینے سے مساوات اور عدم امتیاز کے ان کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا اور انہیں اپنے خاندانوں کے پاس واپس جانے سے روکنا ان کے نقل و حرکت کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

اخبارنے کہاہے کہ ان کی قانونی حیثیت اور مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال سے وہ ذہنی طور پریشان اور اضطراب کا شکار ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے آج راجوری اور پونچھ اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کیں۔ بھارتی فوج اور پولیس نے یہ کارروائیاں مشترکہ طور پر ان اضلاع کے علاقوں عظمت آباد اور ہری بدھا میں کیں۔اطلاعات کے مطابق فوجیوں نے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا۔

ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں آتشزدگی کے ایک المناک واقعے میں ایک کمسن بچی جاں بحق جبکہ ایک خاتون زخمی ہو گئی۔ دریں اثناء کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے جھوٹے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے سچ کو مسخ اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلسل نظربندیوں، کشمیریوں کے خلاف کالے قوانین کے استعمال، آئے روز چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں نے حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارت کے دعوے کو بے نقاب کردیاہے۔

رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت پر دبا ئوڈالے کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دے۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ نے کہاہے کہ 05اگست 2019کو کئے گئے فیصلے کشمیریوں کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ تقسیم پیدا کرنے والے عناصر کا ڈٹ کرمقابلہ کریں۔ ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما وحید پرہ نے کہا ہے کہ کشمیری عوام نئی دہلی سے خوش نہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پارلیمانی انتخابات کوبھارت کے خلاف ایک ریفرنڈم سمجھاجانا چاہیے۔