خیبرپختونخوا،کابینہ سے بجٹ منظوری کے خلاف کیس، پشاور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب

جب سے صوبائی حکومت بنی ہے، تنازعات کا شکار ہے ، جیل میں موجود قیدی کی مرضی پر صوبہ چل رہا ہے،اپوزیشن لیڈر عباد اللہ

منگل 23 اپریل 2024 14:18

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا کابینہ سے بجٹ منظوری کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کر لیا۔اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی جانب سے دائر کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شاہد خان نے کی۔درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ حکومت نے کابینہ سے بجٹ آرٹیکل 125 کے تحت منظور کیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کی وجہ سے اسمبلی اجلاس نہیں بلایا چنزنچہ کابینہ سے بجٹ کی منظوری غیر آئینی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ کابینہ کی بجٹ منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔اس کے بعد اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے صوبائی حکومت بنی ہے، تنازعات کا شکار ہے ، جیل میں موجود قیدی کی مرضی پر صوبہ چل رہا ہے، صوبائی کابینہ نے غیر آئینی طور پر اپریل کا بجٹ منظور کیا، صوبائی حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کرررہی ہے، قومی اسمبلی ،سندھ اسمبلی ،بلوچستان ، پنجاب اسمبلی معمول کے مطابق چل رہی ہے، چیئرمین سینیٹ ،ڈپٹی سینٹ انتخابات میں ہمارے صوبے کو محروم رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ تین مرتبہ مینڈیٹ کے دعوے کرنے والے عوام کے مفاد کا خیال نہیں رکھ رہے، ڈیرہ اسمعیل خان کی سیٹ پر مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کا بائیکاٹ تھا جس میں بھی دھاندلی کی گئی ، یہ گالم گولچ بریگیڈ ہے، یہ ایسی ہی حکومت چلاتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ رات کو پائوں پکڑ کر معافیاں مانگتے ہیں دن کو بڑھکیں مارتے ہیں، خیبر پختونخوا 92 فیصد بجٹ وفاق سے لے رہاہے، ایک فی صد ہمارا صوبہ ریونیو بنارہا ہے، وزیر اعلی کو چاہیے کہ سی سی یو میں اپنے صوبے کا کیس پیش کریں، خیبر پختونخوا میں 18 یونیورسٹیوں وی ڈیز ،22 محکموں کے سربراہ موجود نہیں مگر صوبے کے سربراہ کو کوئی دلچسپی نہیں۔