ایودھیا کو مودی کے شانسٹ ہندو شہر میں تبدیل کر دیا گیا

مودی کے جھوٹ کا مندر امریکی اخبار نے بے نقاب کر دیا،رپورٹ

منگل 23 اپریل 2024 15:06

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) مودی کے جھوٹ کا مندر امریکی اخبار نے بے نقاب کر دیا، 18 اپریل 2024 کو شائع ہونے والے امریکی اخبارکے آرٹیکل میں مودی کے جھوٹوں کا پلندہ کھول کر رکھ دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق تاریخی بابری مسجد کے لیے پہچانے جانے والے شہر ایودھیا کو مودی کے شانسٹ ہندو شہر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، 2020 میں کرونا وائرس سے جب ہر روز ہزاروں کی تعداد میں بھارتی شہری ہلاک ہو رہے تھے تب مودی ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی شروعات کر رہا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے ہندوتوا نظریے نے بھارتی شہریوں کے دل میں ہر غیر ملکی چیز اور انسان کے لیے نفرت اور بے اعتباری کے بیچ بو دیے ہیں، ایودھیا کے ہوٹلوں میں صرف ویجیٹیرین کھانا دستیاب تھا اور سڑکوں پر گائے کھلی گھوم رہی تھیں، یہ دونوں باتیں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور ہندو انتہا پسندی کی واضح مثالیں ہیں۔

(جاری ہے)

رام مندر کے باہر دکانوں پر نفرت انگیز ہندو مردانگی کو ظاہر کرتی رام اور ہنومان کی مورتیاں بیچی جا رہی تھیں جس میں رام کو 6 پیک اور مسلز کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، اپنی دس سالہ حکومت کے دوران مودی نے جمہوریت کا دعوی کیا ہے لیکن ایودھیا میں جمہوریت کے برعکس ہر شہری چاہے ہندو ہو یا مسلم کو ہندوتوا پالیسی پر چلنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

مودی کا ہندوستان شدید عدم مساوات، بیروزگاری، صحت عامہ کی ابتر صورت حال اور موسمیاتی تبدیلی کی بڑھتی ہوئی تباہ کاریوں سے دوچار ہے، مودی دنیا کے متنوع ترین ملک انڈیا کو کلسٹروفوبک اور انتہا پسند ہندوستان میں تبدیل کر کے ان بحرانوں کو حل نہیں کر سکتا، بھارت کو درپیش مسائل اور اپنی ناقص کارکردگی سے مودی سرکار خود بھی واقف ہے اور اسی لیے انتخابات کے پیش نظر خوف زدہ نظر آتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کریک ڈاون، الیکٹورل رولز اور ووٹنگ مشینوں میں چھیڑ چھاڑ اور اپوزیشن کے مالی وسائل منجمد کرنا کسی خود اعتماد گروپ کی نشانی نہیں ہے۔

جنوری 2024 میں ہندوستان میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح کا جشن منایا گیا جب کہ اس تاریخی مقام پر رام مندر یا خود رام کے وجود کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے، پورے ملک میں تمام دفاتر اور تعلیمی اداروں کی چھٹی، میڈیا چینلز پر لائیو کوریج اور آتش بازی، ان سب کے بیچ رام مندر سے زیادہ مودی کو سپاٹ لائٹ دی گئی، افتتاحی تقریب کی تاریخ بھی نہایت احتیاط سے رکھی گئی تاکہ 26 جنوری رپبلک ڈے کی اہمیت کو کم کیا جا سکے، 14 اگست کو انتہاپسند ہندووں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کے ڈیزائن کو بھی گزشتہ برس تبدیل کر دیا گیا جس میں ہندو، بدھ، مسلم اور عیسائی کے مابین ہم آہنگی کا حوالہ دیا جاتا تھا، نئی عمارت میں کنول کے پھول کا ڈیزائن تشکیل دیا گیا ہے جو ہندوتوا بھارت اور بی جے پی کی نمائندگی کرتا ہے، ہندوستان میں مسلمانوں کے نام والی تمام شاہراہوں کے نام تبدیل کر کے ہندو نام رکھ دیے گئے ہیں، بالی ووڈ، ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا بھی ہندوتوا پالیسی پر چلتے ہوئے محض ہندو مذہب پر مبنی مواد بنا رہا ہے، جو صحافی اور ادارے ہندوتوا پالیسی پر کام کرنے کو تیار نہیں انھیں قانونی اداروں کی جانب سے دھمکیوں اور پولیس کے چھاپوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شعبہ تعلیم میں، سرکاری اداروں کو مودی سرکار کے جاہل کارکنان چلاتے ہیں، اور اسکول کی نصابی کتابوں سے لے کر سائنسی تحقیقی مقالوں تک، ہندوستان کے ہندو قوم پرست ورژن کو آگے بڑھایا جاتا ہے، 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی، نئے قوانین برائے بھارتی شہریت، مسلمانوں کی حق رائے دہی سے محرومی اور رام مندر کی تعمیر سے مودی نے مکمل طور پر انڈیا کو محض ایک ہندو ریاست میں تبدیل کر دیا ہے، مودی کے چمک دار رام مندر کے پیچھے انتہا پسند اور پر تشدد ہندوں کی کاروائیاں اور غریب اقلیتوں پر ظلم و جبر کی داستان لاکھ کوششوں کے باوجود بھی چھپائی نہیں جا سکتی۔