پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا،2018 میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں ،عطاء تارڑ

جمعرات 25 اپریل 2024 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2024ء) قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطائ اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا،2018 میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے، دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا،دہشت گردوں نے اتحادی افواج کے انخلائ کے بعد سرگرمیاں تیز کیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دلاو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ہے انہوں نے کہا کہ معزز رکن نے خودکش حملوں میں اضافے کی جانب توجہ مبذول کرائی پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا،2018 میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں،عدالت نے نوٹس لیا، استفسار کیا کہ 2018 سے 2022 تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے،دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا،2022 کے بعد اتحادی فوجوں کے انخلائ سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، دہشت گردوں نے اتحادی افواج کے انخلائ کے بعد سرگرمیاں تیز کیں، انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں کشمور اور حیدر آباد میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بات ہونی چاہیے وفاقی حکومت صوبوں سے مل کر اس حوالے سے کام کر رہے ہیں جہاں پر دہشت گردی میں لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں اس پر حکومت کی طرف سے معاوضہ دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دورہ کراچی کے دوران شہر میں سیف سٹی منصوبے کی بات کی،وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ کراچی میں سیف سٹی کیمرہ نیٹ ورک بنایا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف پالیسی کے حوالے سے ڈرافٹ کابینہ کے حوالے کر دیا گیا ہے، پاک فوج، انٹیلی جینس ایجنسیاں صوبوں کے ساتھ مل کر واقعات کا تدارک کریں گے۔