قومی اسمبلی نے ٹیکس قانون ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی

پیر 29 اپریل 2024 23:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) قومی اسمبلی نے ٹیکس قانون ترمیمی بل 2024ء کی منظوری دیدی۔ پیر کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے بل ایوان میں پیش کرنے کے اجازت چاہی اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔وفاقی وزیرقانون نے کہاکہ کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں ٹیکس قانون ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا تھا، یہ بل ٹیکس ٹربیونلز میں اصلاحات کیلئے متعارف کرایا گیا ہے، اس وقت کمشنر اپیلز، ان لینڈ ریونیو ٹربیونلز اور ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں 2700 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات ہیں جو التوا کاشکار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تمام شراکت داروں سے باہمی مشاورت کے بعد ٹیکس قانون میں بنیادی اصلاحات کی تجاویز دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ماضی میں ٹیکس سے متعلق مقدمات کا کوئی نظام الاوقات نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس قانون میں ترامیم کے ذریعے دو کروڑ روپے تک کی ٹیکس کی اپیل کمشنر اور دو کروڑ سے اوپر کی اپیل انلینڈ ریوینیو ٹربیونلز میں جائے گی، ان دونوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ وسپریم کورٹ میں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ پہلے ہائی کورٹ میں کوءسچن آف لا کی بنیاد پر اپیل ہوتی تھی، نئی ترمیم کے ذریعے کوءسچن آف لا اورکوءسچن آف فیکٹس کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے جب ٹریبیونل فیصلہ کرتا تھا تو فوری ریکوری شروع ہو جاتی تھی، نئے ترامیم کے تحت اب 30 دن تک ریکوری نہیں ہو سکے گی۔ ٹریبیونل کے ممبران کا تقرر وزیراعظم کا اختیار تھا مگر وزیراعظم نے اپنا یہ اختیار چھوڑ دیا ہے اب اوپن کمپیٹیشن کے ذریعے ممبران کا تقررعمل میں لایاجائیگا۔

اچھی ساکھ والی آزادانہ ٹیسٹنگ ایجنسیاں تحریری امتحان لے گی، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تحریری امتحان پاس کرنے والوں کا انٹرویو کریں گی، کمیٹی میں ٹیکس بار کا نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ترامیم کے تحت ریاستی ملکیتی اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ پہلے مصالحتی فورم پر جائے گی۔ یہ بل ملک کی اقتصادی صحت کو بہتر بنانے کیلئے متعارف کرایاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ سپیکر نے یہ بل پہلے سینٹ کو ریفر کیا تھا، سینٹ نے بعض ترامیم کی تجاویز دی ہے جس کو بل میں شامل کیاگیاہے ۔ اپوزیشن لیٹر عمر ایوب خان، سنی اتحادکونسل کے گوہرعلی خان اور علی محمد خان نے بل کوقائمہ کمیٹی کو ریفرکرنے کامطالبہ کیا اورکہاکہ ٹیکس قانون میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے، اس کے دور رس مالیاتی اثرات ہوتے ہیں اسلئے اس پر صحیح ڈیبیٹ ہونی چاہئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا جلد از جلد قیام عمل میں لایا جائے اور یہ معاملہ وہاں پر پہلے طے کیا جائے۔ بعد ازاں ایوان نے اس بل کی شق وارمنظوری دیدی۔ بل میں زیب جعفر اوربیرسٹرعقیل کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کی بھی ایوان نے منظوری دی۔