سی پیک نے ملکی ترقی کے منظرنامے پر نمایاں نقوش چھوڑے، رواںسال سی پیک منصوبے کے 10 سال مکمل ہوئے،احسن اقبال

ہمارے تاجروں کو چین کو برآمدات کے ممکنہ مواقع سمجھنے کی ضرورت ہے،چین دوسرے ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، وفاقی وزیر

منگل 30 اپریل 2024 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی،ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہاہے کہ سی پیک نے ملکی ترقی کے منظرنامے پر نمایاں نقوش چھوڑے، رواںسال سی پیک منصوبے کے 10 سال مکمل ہوئے، ہمارے تاجروں کو چین کو برآمدات کے ممکنہ مواقع سمجھنے کی ضرورت ہے،چین دوسرے ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی،ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت پاکستان میں کام کرنے والے چینی کاروباری اداروں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاک بزنس کونسل، پاک چائنا انویسٹمنٹ کونسل, پاک آئی ٹی انڈسٹریز ایسوسی ایشن، آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ,پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ اور سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر کام کرنے والی دیگر کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

یہ اجلاس سی پیک سیکرٹریٹ کے سیکٹر سپیشلسٹ ڈاکٹر مزمل ضیاء نے طلب کیا۔اپنے افتتاحی کلمات کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک کا آغاز 2013 میں ہوا جس نے ملک کی ترقی کے منظرنامے پر نمایاں نقوش چھوڑے، اس سال اس منصوبے کے 10 سال مکمل ہوئے، احسن اقبال نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 2013 سے 2020 تک انفراسٹرکچر، توانائی اور اختراع (کنیکٹوٹی) کے منصوبے مکمل کیے گئے، 2018 میں 25 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے تقریباً مکمل ہو چکے تھے یا مکمل ہونے کے قریب تھے جبکہ نئی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو کئی منصوبے رک گئے، 2022 میں ہماری حکومت آئی اور سی پیک انجن کو دوبارہ شروع کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ بجلی کے جو پراجیکٹ 4 سال سے رکے ہوئے تھے جنہیں ہم نے 10 ماہ میں مکمل کیا اسی طرح پانی کے جو پراجیکٹ 4 سال سے رکے ہوئے تھے، ہم نے انہیں 8- 7 ماہ میں مکمل کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کی نوعیت مختلف ہے،اب یہ حکومتی تعلق سے بڑھ کر کاروباری تعلق میں تبدیل ہو چکا ہے،ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے کو مزید نتیجہ خیز بنا سکتے ہیں احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے تاجروں کو چین کو برآمدات کے ممکنہ مواقع سمجھنے کی ضرورت ہے،چین دوسرے ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

کئی صنعتوں کو چین سے کم لاگت والے ممالک میں منتقل کر دیا گیا ہے،میں چاہتا ہوں کہ چینی صنعتیں پاکستانی مارکیٹ کو عالمی مارکیٹ کی ویلیو چین سے جوڑیں۔احسن اقبال نے چینی کمپنیوں کو درخواست کی کہ آپ کی صنعتیں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دیگر ممالک میں ہیں، پاکستانی کمپنیوں کی مارکیٹ کو ان ممالک سے منسلک کرنے میں مدد کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو قومی سلامتی کے لیے برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے اگر ہمارے پاس اتنا زرمبادلہ نہیں ہے تو ہم مزید مقروض ہو جائیں گے اور اس سے قومی خودمختاری پر سمجھوتہ ہو گا۔

احسن اقبال نے چینی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ سیمینار منعقد کرنے اور صوبائی سطح پر کاروباری مواقع کی نشاندہی میں مزید تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔احسن اقبال نے کہا کہ چین کے کئی صوبے پاکستان میں لامتناہی مواقع سے ناواقف ہیں جس کیلئے ایک خصوصی کوالٹی کنٹرول میکانزم قائم کیا جائے، اگر کوئی چینی کمپنی کاروبار کرنا چاہتی ہے تو اسیکوالٹی کنٹرول میکانزم کے ذریعے پاکستانی کاروباری کمپنیوں کی تصدیق کرنی چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ چینی کارکنوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوںنے کہاکہ چینی مہمان ہماری اولین ذمہ داری ہیں،اگر سی پیک نے کہاکہ ایک عام کوریڈور ہوتا تو دشمنوں کی نظر میں نہ ہوتا،یہ ایک سٹریٹجک کوریڈور ہے اسی لیے دونوں ممالک کے دشمن اسے شکست دینے میں مصروف ہیں لیکن ہم چینی بھائیوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کریں گے۔انہوںنے کہاکہ 1960 کی دہائی میں شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے دوران سینکڑوں مزدور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن کام نہیں روکا گیا۔