رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے لوگ خوف و ہراس کا شکار، لازارینی

UN یو این بدھ 1 مئی 2024 16:15

رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے لوگ خوف و ہراس کا شکار، لازارینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2024ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کے ممکنہ بڑے حملے کے پیش نظر لوگ شدید خوف و دہشت کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں فضائی حملے پہلے سے ہی جاری ہیں اور ہر فرد یہ پوچھتا دکھائی دیتا ہے کہ آیا کوئی بڑا حملہ ہو گا یا نہیں۔

رفح میں ایسی کسی عسکری کارروائی کو روکنے کے لیے رواں ہفتے فریقین میں جنگ بندی معاہدہ ہونا ضروری ہے۔

Tweet URL

امریکہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھنے کے باوجود اس معاملے میں تاحال کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں رفح پر حملوں میں شدت آ گئی ہے جن میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

بھوک کا بحران برقرار

کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران ختم نہیں ہوا اور خاص طور پر شمالی علاقے میں قحط کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ امدادی اداروں نے بازاروں میں مزید خوراک کی دستیابی کی اطلاع دی ہے تاہم اس تک رسائی بدستور مشکل ہے کیونکہ شمالی غزہ میں لوگوں کے پاس نقد رقم نہیں ہے۔

صاف پانی کی قلت

'اوچا' کے مطابق رفح میں لوگوں کو صحت، صاف پانی اور نکاسی آب جیسی بنیادی خدمات تک رسائی میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقے میں پانی اور نکاسی آب کا پورا نظام منہدم ہونے کو ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے تعاون سے گزشتہ ہفتے رفح میں شمسی توانائی سے چلنے والا پلانٹ نصب کیا گیا ہے۔

اس پلانٹ سے ایک سکول میں قائم بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ میں 400 خاندانوں کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔

علاوہ ازیں، یونیسف اور اس کے درجن بھر امدادی شراکت داروں نے غزہ بھر میں 100 سے زیادہ مقامات پر غذائی قلت کا شکار بچوں کے علاج کی سہولیات بھی فراہم کی ہیں۔ ایسی 50 علاج گاہیں رفح اور تین درجن شمالی غزہ میں قائم کی گئی ہیں۔

امداد کی فراہمی میں تاخیر

فلپ لازارینی نے بتایا کہ گزشتہ ہفتوں میں پہلے سے کہیں بڑی مقدار میں انسانی امداد غزہ پہنچی ہے تاہم بے پایاں ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید مدد درکار ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 'انرا' کے امدادی قافلوں کو نقل و حرکت سے روکا جا رہا ہے۔ جانچ پڑتال کے لیے ٹرکوں سے سامان اتارنے اور دوبارہ واپس رکھنے کے عمل میں بہت سا وقت ضائع ہوتا ہے جس کے باعث امداد کو ضرورت مندوں تک بروقت پہنچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

غزہ میں آنے کا راستہ اسرائیل سے لائے گئے زیرحراست فلسطینیوں یا ان کی لاشوں کو اتارنے کے لیے کسی بھی وقت بند کیا جا سکتا ہے اور ہفتے میں کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے۔

قیدیوں سے بدسلوکی

انہوں نے غزہ میں تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط اور فوری رہائی کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کو دہرایا اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لیے گئے غزہ کے شہریوں کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان قیدیوں نے بتایا ہے کہ زیرجامہ کے علاوہ تمام لباس اتار کر ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے اور انہیں رسیوں میں جکڑ کر ٹرکوں میں بھر دیا جاتا ہے۔

دوران حراست انہیں قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے اور واٹر بورڈنگ، شدید مار پیٹ، کتوں کے حملوں اور 12 تا 24 گھنٹے مشکل جسمانی حالت میں رہنے جیسی سزائیں دی جاتی ہیں۔

جن قیدیوں پر حماس سے تعلق کا شبہ ہوتا ہے انہیں بیت الخلا جانے کی اجازت نہیں ہوتی اور ڈائپر پہننے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ان پر یہ بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ 'انرا' کا غزہ میں کردار جانبدارانہ ہے اور یہ ادارہ حماس کی حمایت میں کام کرتا ہے۔

182 امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں

کمشنر جنرل نے غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں اب تک 34,500 فلسطینی ہلاک اور 77,700 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک 'انرا' کے 182 اہلکاروں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے اور ادارے کے 160 مراکز کو نقصان پہنچا ہے یا وہ پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں۔

ایسے بیشتر مراکز میں بے گھر لوگ مقیم تھے اور ان پر حملوں میں 400 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت بھی ہو چکی ہے۔

انہوں نے جنگ کے اختتام پر اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں پر کیے گئے کھلے حملوں کی لازمی تحقیقات کے لیے بھی زور دیا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

'انرا' کا دفاع

کمشنر جنرل نے 'انرا' کے عملے کے بعض ارکان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے غیرمصدقہ الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے اپنے کام میں غیرجانبداری کا اصول برقرار رکھا ہے۔

فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں غیرجانبدار تحقیقاتی پینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے کے ارکان پر مسلح گروہوں سے وابستگی کے الزامات محض بیانات تھے جن کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

علاوہ ازیں، انہوں نے اقوام متحدہ میں داخلی نگرانی کے ادارے کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'انرا' کے عملے کے ایک رکن کو الزامات سے بری کر دیا گیا ہے اور دیگر افراد کے معاملے پر کارروائی جاری ہے۔

عالمی عدالت میں جرمنی کے خلاف درخواست مسترد

منگل کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد پر جرمنی کے خلاف اقدامات کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

جنوبی امریکہ کے ملک نکارا گوا نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے جرمنی بھی غزہ میں نسل کشی جیسے جرائم اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالیوں اور ایسے اقدامات کا ارتکاب کر رہا ہے جو عام بین الاقوامی قانون سے متضاد ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اس درخواست میں جن حالات کا تذکرہ ہے ان کے حوالے سے اسے آرٹیکل 41 کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرنے یا عبوری احکامات جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔