سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں اختلافی نوٹ جاری‘ایکٹ آئین سے متصادم قرار
آرٹیکل 191 کا سہارا لینے کی اجازت ملی تو عدالتی معاملات میں بذریعہ آرڈیننس بھی مداخلت ہوسکے گی، عدالتی دائرہ اختیار میں اضافہ صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہے، سادہ قانون سازی سے عدالت کو کوئی نیا دائرہ اختیار تفویض نہیں کیا جا سکتا. جسٹس شاہد وحیدکا اختلافی نوٹ
میاں محمد ندیم بدھ 8 مئی 2024 12:38
(جاری ہے)
انہوں نے نوٹ میں کہا کہ ججز کمیٹی اپنے رولز پریکٹس اینڈ پروسیجر کے مطابق ہی بنا سکے گی، ججز کی 3 رکنی کمیٹی پریکٹس اینڈ پروسیجر میں موجود خامیوں کو رولز بنا کر درست نہیں کر سکتی، اگر ججز کمیٹی کا کوئی رکن دستیاب نہ ہو تو اس کی جگہ کون لے گا؟ اس پر قانون خاموش ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے مطابق کوئی دوسرا جج کسی کمیٹی ممبر کی جگہ نہیں لے سکتا. جسٹس شاہد وحید نے اختلافی نوٹ میں بتایا کہ اگر کمیٹی کے 2 ارکان چیف جسٹس کو صوبائی رجسٹری بھیجنے کا فیصلہ کریں تو کیا ہوگا؟ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے انتظامی سربراہ ہوتے ہیں انہیں دوسرے صوبے بھیجنے کے نتائج سنگین ہوں گے،اگر ایک رکن بیمار اور دوسرا ملک سے باہر ہو تو ایمرجنسی حالات میں بینچز کی تشکیل کیسے ہوگی؟. مقامی انگریزی جریدے کے مطابق جسٹس شاہد وحید نے لکھا ہے کہ قانون میں ان سوالات کے جواب نہیں، نہ ہی ججز کمیٹی ان کا کوئی حل نکال سکتی ہے، آئین کے مطابق آرٹیکل 184/3 کے درخواستیں قابل سماعت ہونے کا فیصلہ عدالت میں ہی ممکن ہے، ججز کمیٹی انتظامی طور پر کسی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ نہیں کر سکتی، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی سیکشن 3 اور 4 آپس میں متضاد ہیں، سیکشن تین کے مطابق 184/3 کی بنیادی حقوق کا کیس 3 رکنی بینچ سن سکتا ہے. انہوں نے نوٹ میں کہا کہ سیکشن 4 کے مطابق بنیادی حقوق کے معاملے کی تشریح 5 رکنی بینچ ہی کر سکتا ہے، سیکشن 3 سماعت اور آئینی تشریح کی اجازت دیتا ہے جبکہ سیکشن 4 پابندی لگاتا ہے، سپریم کورٹ کے ہر دوسرے مقدمہ میں آئین کی تشریح درکار ہوتی ہے، ہر کیس پر پانچ رکنی بینچ بننے لگ گئے تو زیر التوا 50 ہزار مقدمات کے فیصلے کیسے ہوں گے؟ اس نکتے سے واضح ہوتا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون فراہمی انصاف میں کتنی بڑی رکاوٹ بنے گا. جسٹس شاہد وحید کے مطابق قانون کی حکمرانی کے لیے نظام انصاف ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ عدلیہ کو آزادی سے بغیر کسی مداخلت کام کرنے دیا جائے، عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین سے متصادم ہے اختلافی نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینچ کی اکثریت غلط نتیجہ پر پہنچی جو آئین کے مطابق درست نہیں، اختلافی نوٹ کا مقصد مستقبل میں اس ہونے والی غلطی کی اصلاح کرنا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا مقصد عدلیہ کی آزادی اور اس کے امور پر قدغن لگانا ہے، آرٹیکل 184/3کا دائرہ اختیار آئین میں دیا گیا ہے، آرٹیکل 175(2) پارلیمان کو کسی بھی قسم کا قانون بنانے کی اجازت نہیں دیتا، آرٹیکل 175(2) عدالتی دائرہ اختیار کے حوالے سے ہے. انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون آئین میں عدالت کو دیے گئے رولز بنانے کے حق پر حاوی نہیں ہوسکتا، پارلیمان کو بھی آئین سے متصادم قوانین بنانے کا اختیار نہیں، عدالت کے انتظامی امور پر پارلیمان کو مداخلت کی اجازت دینا اختیارات کی آئینی تقسیم کے خلاف ہے، حکومت اگر مخصوص مقدمات میں مرضی کے بینچز بنائے تو یہ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہوگا واضح رہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف دائر 9 درخواستوں پر سماعت کے بعد 5 کے مقابلے میں 10 کی اکثریت سے ایکٹ برقرار رکھتے ہوئے اس کے خلاف دائر ہونے والی درخواستیں مسترد کردی تھیں مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 برقرار رہے گا جو اسلامی جمہوری پاکستان کے آئین کے مطابق ہے اور اس کے خلاف درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں.
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
صدر ابراہیم رئیسی کامشہد سے تہران تک کا سیاسی سفر‘سیاہ عمامہ ان کے آل رسولﷺکی نشاندہی کرتا ہے
-
اندھیرا چھانے اور دھند کی وجہ سے امدادی کاروائیوں میں مشکل پیش آرہی ہے. ایرانی وزیرداخلہ
-
سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی دل کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل
-
ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں صدر رئیسی اور پوری ایرانی قوم کے ساتھ ہیں، وزیراعظم
-
کیا بمبل بیز دنیا سے معدوم ہو جائیں گی؟
-
آرمی چیف سے آسٹریلین چیف آف ڈیفنس فورسز کی ملاقات
-
کرغزستان میں پھنسے مزید سینکڑوں طلبہ کی 2 خصوصی پروازوں سے وطن واپسی
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کی آخری تصویر منظر عام پر آگئی
-
ایرانی صدر کے ہیلی کا حادثہ:تہران نے ”سازش“کے امکان کو قبل ازوقت قراردے دیا
-
اسرائیلی فوج کی وسطی غزہ میں کارروائی، کم از کم 24 افراد ہلاک
-
ہیلی کاپٹر حادثہ، ایرانی عوام سے صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کیلئے دعا کی اپیل کردی گئی
-
سانپوں پر چالیس ہزار بار پیر رکھنے والا انوکھا سائنس دان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.