گندم سکینڈل کی نیب سے تحقیقات کرانے کیلئے درخواست دائر

درخواست شہری مشکور نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی، وزیراعظم بذریعہ پرنسپل سیکرٹری، سابق نگران وزیراعظم، نیب اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 13 مئی 2024 10:58

گندم سکینڈل کی نیب سے تحقیقات کرانے کیلئے درخواست دائر
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مئی 2024 ) گندم سکینڈل کی نیب سے تحقیقات کرانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی گئی،درخواست شہری مشکور نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ نیب کو گندم میگا سیکنڈل کی تحقیقات کا حکم دیا جائے، وزیراعظم بذریعہ پرنسپل سیکرٹری، سابق نگران وزیراعظم، نیب اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ حکومتی سطح پر بنائی گئی کمیٹی شفاف تحقیقات نہیں کرسکتی، حکومت خود گندم سکینڈل کاحصہ ہے، میرٹ پر تحقیقات ممکن نہیں۔درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے پہلے دو ماہ میں 7.78 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔حکومت خود گندم سکینڈل کا حصہ ہے، میرٹ پر تحقیقات ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیب کو گندم میگا سکینڈل کی تحقیقات کیلئے درخواست دی مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے گندم سکینڈل کے محرکات کا تعین کر کے رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے نگران حکومت کے بعد گندم کی درآمدات کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کو ہدایت کی گئی تھی کہ اس بات کا پتا لگایا جائے کہ نگراں حکومت کےبعد منتخب حکومت میں بھی گندم کی درآمدات کیوں جاری رکھی گئی تھی؟۔

کمیٹی وافر سٹاک کے باوجود فروری 2024 کے بعد بھی گندم درآمدات کا معاملہ دیکھے گی جبکہ اس سلسلے میںکمیٹی کو درآمدات کی اجازت دینے اور ایل سیز کھولنے کی ذمہ داروں کا تعین بھی کرنے کا کہا گیا تھا۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے گندم درآمد سکینڈل کمیٹی کے سربراہ سے کہا تھا مجھے ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے بتایا جائے اس سلسلے میں کوئی لگی لپٹی مت رکھیں، قوم کے سامنے سب کچھ سامنے رکھا جائیگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے ملاقات کی تھی اور معاملے سے متعلق بات چیت کی گئی تھی۔وزیر اعظم نے دستیاب ریکارڈ اور دستاویزات کو سامنے رکھ کر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی۔