سندھ زرعی یونیورسٹی، پاکستان بیوروآف اسٹیٹکٹس کوزرعی ڈیجیٹل مردم شماری میں معاونت کرے گی

منگل 14 مئی 2024 22:39

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) سندھ زرعی یونیورسٹی، پاکستان بیورو آف اسٹیٹکٹس (پی بی ایس) کوزرعی شعبے کی ڈیجیٹل مردم شماری میں معاونت کرے گی، یونیورسٹی کے ماہرین اور طلبہ مشترکہ طور پر آگہی کی خدمات انجام دیں گے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹکٹس رواں سال ستمبر،اکتوبر میں ملک کے زرعی شعبے کی 7 ویں مردم شماری شروع کر رہا ہے، اس ضمن میں سات سافٹ ویئر ماڈیولز بھی ڈیزائن کئے گئے ہیں جو کہ پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کریں گے، اس ضمن میں پی بی ایس کے چیف اسٹیٹیکل آفیسر اور ڈویژنل کوآرڈینیٹر حیدرآباد اللہ ڈنومہر اور اسٹیٹیکل افسر اورنگزیب نے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری سے ملاقات کی اور زرعی مردم شماری کے حوالے سے دوطرفہ دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زرعی مردم شماری وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ ہے جس سے مستقبل میں زرعی پالیسی سازی میں مدد ملے گی جبکہ ملک میں کراپ زونز قائم کرنے، لائیو سٹاک، زرعی مشینری، پانی اور زرعی زمین کےموجود وسائل اور لیبر فورسز سے متعلق معلومات حاصل ہو سکے گی جبکہ ہمارے ماہرین اور طلبہ اس ضمن میں آگہی میں اپنا کردار بھی ادا کریں گے، پی بی ایس کے چیف اسٹیٹیکل افسر اور ڈویزنل کوآرڈینیٹر حیدرآباد اللہ ڈنو مھر نے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مربوط زرعی مردم شماری کیلئے، پی بی ایس ستمبراکتوبر 2024 میں 7ویں زرعی مردم شماری کی تیاری کر رہا ہے، ماضی میں زرعی، لائیو سٹاک اور مشینری کی مردم شماری علیحدہ علیحدہ کی جاتی تھی، اب ان کو مربوط زرعی مردم شماری میں ضم کر دیا گیا ہے تاکہ وسائل کے استعمال کو بہتر بنایا جا سکے۔