سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ایس بی کے پاس امیدواروں کے نتائج کا اعلان کیا جائے، امان اللہ کنرانی

منگل 21 مئی 2024 19:55

kکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2024ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی و حالیہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی تقرریوں سے متعلق امتحان میں شریک امیدواروں کے وکیل کی حیثیت سے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے ہماری اطلاعات کے مطابق بلوچستان حکومت اپنی ماضی کے ایک دھائی کی پختہ روایت کے مطابق جانے والی حکومت کی پالیسیوں،تقرریوں و منصوبوں کو روند کر نئے تجربات اپنی خواہشات و بندر بانٹ کے اصولوں کے طابع فیصلے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کو ہمیشہ اور ہر دور میں اعلیٰ عدلیہ و عظمیٰ نے ناپسند و رد کیا ہے قانون کے مطابق نمو کی رفتار کو متاثر کرنے کی بجائے اس کے تسلسل کو قائم رکھنے کے احکامات دئیے ہیں مگر ایک بار پھر حکومت سردار بہاد خان وومن یونیورسٹی کے تحت امیدواروں کی سکریننگ ٹیسٹ کے نتائج کو من پسند فہرست کے ذریعے بدلنے کی خواہش مند ہے وہ اس کے اندر ایسے درخواست گزاروں کو شامل کرے گی جو امتحان میں شریک ہی نہیں تھے چونکہ امیدواروں کے پاس اپنے نتائج کی کاربن کاپی موجود ہے انہیں اپنا نتیجہ معلوم ہے صرف SBKWU نتائج حکومت کو فراھم کرے تاکہ حکومت ضلعی سطحی پر قائم کمیٹی کے ذریعے ان امیدواروں کی چھابین کرکے متعلقہ یونین کونسل کی سطح پر خالی اسامیوں پر میرٹ کے مطابق اساتذہ کی تعیناتی کرسکے مگر ایک ماہ گزرنے کے باوجود اب تک سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس لئے اس سلسلے میں سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو کل یعنی پیر 20 مئی کو ایک نوٹس کے ذریعے متوجہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال محکمہ تعلیم میں 9 ہزار اسامیوں کیلئے 175000 امیدواروں کا بلوچستان کے 34 اضلاع میں سکریننگ ٹیسٹ منعقد کرنے اور ہر طالب علم کو کاربن کاپی کے ذریعے امتحان کے نتیجے کا علم ہونے اور سپریم کورٹ کے فیصلے و حکم کے صادر کرنے کے باوجود نتائج کو اسی روز اپ لوڈ کرنے کے باوجود اس کو مخفی رکھنا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے اس لئے اساتذہ کی آسامیوں کیلئے امیدواروں کے وکیل کی حیثیت سے میں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مس ساجدہ نورین کو آئین کے آرٹیکل 189/204 کی روشنی میں توہین عدالت کی کاروائی سے قبل مطلع کرتے ھوئے تین دن کے اندر سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے کی تلقین کی ہے بصورت دیگر وہ عدالت عظمی سے توہین عدالت کے آرڈینس 2003 کے دفعہ 3/4/5 فوجداری اختیار کے تحت دانستہ طور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی پاداش میں سزا کی استدعا کیلئے درخواست داخل کی جائے گی نوٹس کی کاپی بھی مشتہر کردی گئی ہے۔