ظ*پنجاب اسمبلی بھرتی کیس : چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

جمعرات 23 مئی 2024 01:00

* لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2024ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

(جاری ہے)

7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر پنجاب اسمبلی میں مختلف عہدوں پر بھرتیوں کی انکوائری کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی، پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے اس کمیٹی کی صدارت کی جب امیدواروں کے نتائج کو تبدیل کیا گیا، پرویز الٰہی کے وکیل کے مطابق پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الٰہی سے 41 لاکھ روپے کی ریکوری کا کوئی جواز نہیں، وکیل کے مطابق ایف آئی آر میں مذکورہ رقم درج نہیں لہٰذا پراسیکیوشن کو رقم برآمدگی کا فائدہ نہیں دیا جا سکتاہے، وکیل کے مطابق ایف آئی آر میں بھی اس میٹنگ میں جعل سازی کا ذکر ہے جو اگست 2021 میں ہوئی جبکہ بھرتی ہونے والے امیدواروں کے نتائج جولائی میں ہی اوپن ٹیسٹنگ سروس کی ویب سائٹ پر جاری کر دیئے گئے تھے، پرویز الٰہی کے وکیل کے مطابق اس بنا پر اگست میں جعل سازی ناممکن ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے مطابق قانوناً پراسکیوشن کی ذمہ داری ہے کہ کسی ملزم پر جرم ثابت کرے، اگر پراسیکیوشن کسی ملزم کا جرم ثابت کرے میں ناکام رہی ہے تو عدالت اس ملزم کو ضمانت پر رہا کر سکتی ہے، سرکاری وکیل نے ملزم کو زیر حراست رکھنے کے لیے پرویز الٰہی، محمد خان بھٹی سے مبینہ ریکوری کو بنیاد بنایا، سرکاری وکیل کے مطابق اکتوبر 2023 میں پرویز الٰہی کے گھر سے 41 لاکھ روپے ریکور ہوئے، سرکاری وکیل سے پوچھا گیا کہ کیا برآمد ہونے والے پیسوں پر کوئی مخصوص نشانات ہیں سرکاری وکیل اس سوال کا جواب دینے میں ناکام رہے، اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا کہ مبینہ جعل سازی سے کئی دن قبل او ٹی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر رزلٹ جاری کر دیا تھا، سرکاری وکیل یہ بتانے سے بھی قاصر رہے کہ ایف آئی آر وقوعے کے دو سال بعد کیوں کاٹی گئی، عدالت پانچ لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کرتی ہے۔