شازیہ لطیف کیانی ایڈووکیٹ کا بڑھتے ہوئے خودکشیوں کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار

خودکشی کی روک تھام میں سماج کے ہر طبقے کی شمولیت بہت ضروری ہے،خاص طور پر خاندان کے افراد کا کردار سب سے اہم ہے

اتوار 26 مئی 2024 14:10

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2024ء) سیکرٹری مالیات سنٹرل بار ایسوسی ایشن مظفرآباد آزاد جموں وکشمیر شازیہ لطیف کیانی ایڈووکیٹ کا بڑھتے ہوئے خودکشیوں کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار،حکومت آزادکشمیر فوری طور پر تمام پلوں اور دریاؤں کے قریب جالے نصب کرے۔انھوں نے مزید کہا کہ آئے روز خواتین کا اپنے بچوں اور بچیوں کے ہمراہ دریاؤں میں کود پر خود کشی کرنا انتہائی افسوسناک عمل ہے حکومت آزادکشمیر اور اسمبلی میں بیٹھی خواتین اس سنجیدہ معاملے کا نوٹس لیں۔

انھوں نے کہا کہ عمل کے ذریعے امید پیدا کرنا۔ یعنی مایوسی خودکشی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انسان میں امید پیدا کر کے خودکشی کو روکا جا سکتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان خودکشی جیسا مہلک قدم اٹھاتا کیوں ہی اس کے پیچھے کیا وجہ ہے اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی خیال آئے تو اسے کس طریقے سے در گزر کرنا چاہیے ان کا مزید کہنا تھا کہ مظفرآباد سمیت آزاد جموں وکشمیر بھر میں اگر کسی عورت کو کوئی بھی مرد تشدد کا نشانہ بناتا ہے تشدد صرف جسمانی ہی نہیں زہنی تشدد خواتین کو اس نہج تک لے اتا ہے کہ وہ اپنی جان لینے کو تیار ہو جاتی اور اس بے رحم معاشرے پر بے یقینی کی کیفیت میں بچوں کو بھی ساتھ خودکشی کراتی ہیں مجھ سمیت میری خواتین انہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی ایسا معاملہ ہوتا ہے میں بغیر فیس ایسے مقدمہ کی پیروی کرنے کو تیار ہوں اور ان کو انصاف دلاؤں گی اور اصل مجرم کو کیفر کردار تک پہنچاؤ گی خود کشی کرنا یا اپنی جان کے ساتھ ناانصافی کرنا یہ کوئی انصاف کرنے والی بات نہیں ہمیشہ ہمت کرنی چاہیے اور صبر کا دامن کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ خودکشی کی روک تھام میں سماج کے ہر طبقے کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر خاندان کے افراد کا کردار سب سے اہم ہے۔ کیونکہ %40 لوگ خاندانی حالات کی وجہ سے اور 60 فیصد شوہر کے ناروا سلوک کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ابتدائی تعلیم سے ہی بچوں کو زندگی میں جدوجہد کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ زندگی میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے بدلا جاسکتا ہے لیکن زندگی نہیں بدلی جاسکتی، یعنی گئی ہوئی جان واپس نہیں آسکتی۔

متعلقہ عنوان :