ش*سگریٹ نوشی سے بچائو کی کوششیں موت کے سوداگروں کا مقابلہ ہیں،مرتضیٰ سولنگی

ٴْمربوط پالیسی کی ضرورت ہے جس میں تمباکو نوشی کے انسداد کے حوالے سے سفارشات موجود ہوں‘خطاب

اتوار 26 مئی 2024 18:45

ش*اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2024ء) سابق نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ نئی نسل کو سگریٹ نوشی سے بچاو کی کوششیں کرنے والوں کا مقابلہ موت کے سوداگروں کے ساتھ ہے اور اس حوالے سے سوچ سمجھ کر حکمت عملی کرنی ہوگی۔سپارک کے زیر اہتمام سگریٹ کمپنیوں پر ٹیکسیشن کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ پالیسی ڈائلاگ سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کہ اس سلسلے میں ایک مربوط پالیسی کی ضرورت ہے جس میں تمباکو نوشی کے انسداد کے حوالے سے سفارشات موجود ہوں انہوں نے کہا کہ کہ ہم جدید مواصلاتی دور میں رہتے ہیں اور ہمیں ان تمام تنظیموں سے مدد لینی ہوگی جو بچوں کی صحت کے حوالے سے کام کررہے ہوں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمنٹ کی سطح پر کا کس بنانے کی ضرورت ہے اور اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یہی طریقہ کار اپنایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان برادکاسٹنگ ایسوسی ایشن کے ساتھ بھی اس حوالے سے مشترکہ اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں اور پیمرا کو بھی اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کہ عوام. والدین اور بچوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیی, مختلف زبانوں میں پروگرام تشکیل دینے کی ضرورت ہے اسی طرح زندگی بچانے اور معیشت کی مضبوطی کیلئے تمباکو پر ٹیکسز میں اضافہ ضروری ہے انہوں نے کہا ہے کہ سگریٹ کی کم قیمتیں بچوں اور نوجوانوں کی سگریٹ نوشی شروع کرنے کی بڑی وجہ ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے سپارک کی جانب سے اس پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد پاکستان کی معیشت میں تمباکو کی صنعت کے کردار اور تمباکو کے استعمال کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے بوجھ کو اجاگر کرنے کے لیے تمباکو پر ٹیکس لگانے کے حوالے سے کیا گیا تھا اس موقع پر کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے تفصیل سے بتایا کہ تمباکو پر حالیہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق اصلاحات سے ریونیو وصولی کے حوالے سے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

جولائی 2023 سے جنوری 2024ئ تک کی وصولیاں 122 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہیں، جو کہ پورے سال کے تخمینوں کے ساتھ دو سو ارب روپے سے زیادہ ہے، جو پچھلے مالی سالوں کے مقابلے میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں ان اصلاحات سے مالی سال 24-2023 کے لیے سگریٹ پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی مد میں 60 ارب روپے اضافی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ ایف ای ڈی اور جی ایس ٹی کے مشترکہ اثرات کا تخمینہ لگ بھگ 88 ارب روپے ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 49 فیصد کی غیر معمولی نمو کو ظاہر کرتا ہے۔

ملک عمران نے مزید کہا کہ مالی فوائد کے علاوہ یہ اصلاحات تمباکو کے استعمال کو کم کرکے اور پاکستان میں تمباکو نوشی سے منسلک صحت کی دیکھ بھال کے کل اخراجات کے 17.8 فیصد کی ممکنہ وصولی کے ذریعے صحت عامہ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جس سے محصولات میں اضافہ اور صحت عامہ کی حفاظت کے ذریعے حکومت اور پاکستان کے عوام دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمان، ڈین الائیڈ ہیلتھ کیئر سائنسز، پھیپھڑوں کے امراض اور تمباکو کنٹرول، ہیلتھ سروسز اکیڈمی نے کہا کہ تمباکو سے متعلقہ بیماریاں جنہیں غیر متعدی امراض بھی کہا جاتا ہے جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں سالانہ 160,000 سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہیں۔ پاکستان یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی طویل مدتی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

تقریب سے اپنے خطاب میں اسپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو تمباکو کی صنعت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ "تمباکو نوشی کے متبادل" کو بطور گاہک سامنے لایا جا سکے۔ 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ڈاکٹر خلیل ڈوگر نے مزید کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے بچوں اور نوجوانوں کو ایسی صنعت سے بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ ایک ایسا قدم ہے جس پر باقاعدگی سے عمل درآمد ہونا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو تمباکو جیسی لعنت سے دور رکھا جا سکے۔… اعجاز خان