پولنگ ایجنٹس کو فارمز فراہم نہ کرنیوالے پریذائیڈنگ افسر کیخلاف کارروائی ہوگی، جج الیکشن ٹربیونل

ْواقعے کے تہہ تک پہنچنے کیلئے کسی حد تک بھی جائیں گے، جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ریمارکس

منگل 9 جولائی 2024 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 48کے انتخابی نتائج کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ سول سوٹ نہیں ٹربیونل ہے بیان حلفی لینے سے نہیں روکا گیا، کسی نے کوئی غلط کام کیا اور کون ذمہ دار ہے، واقعے کے تہہ تک پہنچنے کیلئے کسی حد تک بھی جائیں گے، اگر پریزائیڈنگ افسر پولنگ ایجنٹوں کو فارمز نہیں دیتا تو الیکشن ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے حلقہ این اے 48سے متعلق پی ٹی آئی امیدوار علی بخاری کی انتخابی عذرداری کی درخواست پر سماعت کی۔لیگی امیدوار راجہ خرم نواز نے اپنا جواب، تمام فارمز اور بیان حلفی ٹربیونل میں جمع کروا دیے جبکہ ریٹرنگ افسر کے وکیل نے ٹربیونل سے کہا کہ وہ فارم 45، 46، 47 ،48 لے آئے ہیں، ابھی پراسیس میں جمع کر دیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پریذائیڈنگ آفیسر سے استفسار کیا کہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم کا کیا کیا ہی جبکہ عدالت نے الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق پڑھنے کی ہدایت کردی۔جج الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ پریذائیڈنگ آفیسر نے آپ کوای ایم ایس بھیجے ہیں یا نہیں پریذائیڈنگ افسر پرلازم ہے وہ فارم 45پولنگ ایجنٹ کودے، اگر فارم 45 پریذائیڈنگ افسر نہیں دیتا تو اس کی وجوہات لکھنی ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے دیکھنا ہے کہ کچھ غیرقانونی ہوا ہے یا نہیں جس پر راجہ خرم نواز کے وکیل نے کہا کہ درخواست میں اس کا ذکر نہیں کیا۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسران کی ذمہ داری ہے وہ پولنگ ایجنٹ کو تمام متعلقہ فارمز مہیا کرے، اگر پریذائیڈنگ افسر فارمز ایجنٹوں کو فارمز نہیں دیتا تو الیکشن ایکٹ کے مطابق کارروائی ہوگی، پریذائیڈنگ افسر 10پیکٹ بنائے گا اور سب پولنگ ایجنٹوں کے سائن لے گا، اگر ایسا نہیں ہوگا اس کی وجوہات لکھے گا۔

علی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ہمیں تو اندر ہی نہیں جانے دیا گیا، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کیا آپ اور آپ کے ایجنٹ سے ان 10پیکٹوں پر سائن لئے گئے، اس پر وکیل نے کہا کہ نہ مجھ سے اور نہ میرے ایجنٹ سے سائن لئے گئے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے اعتراض کیا۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ یہ سول سوٹ نہیں ، یہ ٹربیونل ہے اس میں بیان حلفی لینے سے نہیں روکا گیا، کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو کون ذمہ دار ہے، واقعے کے تہہ تک پہنچنے کیلئے کسی حد تک بھی جائیں گے، اگر کسی سرٹیفائیڈ کاپی چائیے رجسٹرار کو درخواست دے کر لے لے، اگر کوئی عام شہری بھی ریکارڈ دیکھنا چاہتا ہے دیکھ سکتا ہے کوئی روک ٹوک نہیں، کوئی جرنلسٹ بھی ریکارڈ دیکھنا چاہے تو دیکھ سکتا ہے۔

بعدازاں الیکشن ٹربیونل نے این اے 48 سے متعلق سماعت 15 جولائی تک ملتوی کردی۔