جماعت اسلامی کا مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو 2 دن کا الٹی میٹم

اب پورے پاکستان میں دھرنے ہوں گے، بات آگے نہیں بڑھائی تو ہم پھر تمام ایکشن لیں گے، ہمارا یہ دھرنا حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ جے آئی پاکستان کے امیر کا دھرنے سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 1 اگست 2024 16:48

جماعت اسلامی کا مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو 2 دن کا الٹی میٹم
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اگست 2024ء ) جماعت اسلامی نے اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو 2 دن کا الٹی میٹم دے دیا۔ راولپنڈی میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے حکومت کو اپنے مطالبات بتا دیے ہیں، حکومت نے کہا ٹیکنیکل ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں، حکومتی ٹیکنیکل ٹیم سے بھی کل میٹنگ ہوگئی، حکومتی مذاکراتی ٹیم کے پاس ہمارے کسی سوال کا جواب نہیں ہے، حکومتی لوگ کہتے ہیں تجاویز اچھی ہیں لیکن قابل قبول نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سامنے جو حکومت ہے اسی سے بات کریں گے، مذاکرات کا اگلا دوراب میڈیا کے سامنے کیا جائے، مطالبات کی منظوری تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا بلکہ اب پورے پاکستان میں دھرنے ہوں گے، بات آگے نہیں بڑھائی تو ہم پھر تمام ایکشن لیں گے، دھرنا حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے، دھرنے بڑھیں گے تو شاہراہوں پر بیٹھیں گے اور لمبی ہڑتال بھی کریں گے، جب شاہراہوں پر بیٹھیں گے تو لوگوں سے کہیں گے بجلی کے بل لے کر آجائیں، نہیں چاہتے بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کریں۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ حکومت صرف بجلی کی قیمت وصول کرے اضافی ٹیکس نہیں، حکومتی معاہدوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، حکومت کی نالائقی نااہلی کا بوجھ ہم نہیں اٹھائیں گے، حکومت اپنی عیاشیوں کو ختم کرے، فری پٹرول و بجلی ختم کرے، جس کو گاڑی چلانی ہے اپنی پرائیویٹ گاڑی چلائے، آپ کے بچوں کو سکول لے جانے اور بیگم کو شاپنگ کرانے کا خرچہ قوم ادا نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتظامی اخراجات میں 25 فیصداضافہ کردیا، تنخواہ دار طبقے پر سلیب لگا دیا گیا، تنخواہ دارطبقہ پہلے ہی اربوں روپے ٹیکس دے چکا ہے لیکن جاگیرداروں پرٹیکس نہیں لگایا جارہا، گنے کی قیمت کسانوں کو نہیں دیتے، چینی کا بحران پیدا کرکے کماتے ہیں، ایف بی آر میں ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، افسران کو 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑی نہیں ملنی چاہیے، یہ کون سی بڑی بات ہے اتنی سی بات ماننے کو تیار نہیں، 3 اور 4 ہزارسی سی کی گاڑیاں فروخت کریں کی اتکلیف ہے، یہ انتہائی نااہل اور کک بیک لینے والے لوگ ہیں، حکومت میں شامل وہ لوگ ہیں جو 1994ء سے حکومت میں چلے آرہے ہیں، آئی پی پیز کا دھندہ 1994ء سے شروع ہوا تھا۔