شیر افضل مروت قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کیلئے راضی ہو گئے

اپنا اتھارٹی لیٹر بیرسٹر گوہر کو بھیج دیا ہے جب چاہیں میرا استعفٰی قبول کرلیں، رہنما تحریک انصاف

muhammad ali محمد علی اتوار 4 اگست 2024 00:04

شیر افضل مروت قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کیلئے راضی ہو گئے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست 2024ء) شیر افضل مروت قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کیلئے راضی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر سے شیر افضل مروت کا رابطہ ہوا ہے، جس میں انہوں نے پارٹی رکنیت ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ شیر افضل نے پارٹی رکنیت کے ساتھ قومی اسمبلی کی رکنیت سے خود استعفیٰ دینے کی پیشکش کردی۔

بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی رکنیت کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کےلیے وقت مانگ لیا اور کہا کہ اہم فیصلوں پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ضروری سمجھتا ہوں۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اپنا اتھارٹی لیٹر بیرسٹر گوہر کو بھیج دیا ہے جب چاہیں میرا استعفیٰ قبول کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر سے یہ بھی مطالبہ کیا پارٹی رہنماؤں کو میرے خلاف بیانات سے روکیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنماء شیر افضل خان مروت نے ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ تقریباً دو درجن کور کمیٹی ممبران سمیت پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے بات چیت کے بعد میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ کل کے پارٹی سے اخراج کے حکم نامے پر نہ تو بحث ہوئی اور نہ ہی کور کمیٹی کے نوٹس میں لایا گیا اور نہ ہی یہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے علم میں تھا۔ جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی۔

متنازعہ حکم نامے کو اس قدر مشکوک اور عجلت میں کیوں جاری کیا گیا، دھوکہ دہی سے اسے کور کمیٹی کی کارروائی کا حصہ بنا کر ایک غیر مجاز شخص کی طرف سے دکھانا صرف وہی جانتے ہیں جو اس کے معمار ہیں۔ شیرافضل مروت نے کہا کہ آج میں نے بیرسٹر گوہر سے تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کو تحریری طور پر اپنی پارٹی اور پارلیمنٹ کی رکنیت کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار دے دیا ہے اور مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے۔

میں اپنے حلقے کے لوگوں کا گرینڈ جرگہ بھی بلاؤں گا تاکہ ان کی رضامندی حاصل کی جا سکے کیونکہ میرے ووٹروں کی مرضی اور رضامندی میرے لیے سب سے اہم ہوگی۔ مجھے فردوس شمیم ​​نقوی کی جانب سے نوٹیفکیشن میں استعمال کی گئی زبان پر بھی افسوس ہے جنہوں نے طنزیہ زبان استعمال کرنے کے علاوہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

میں اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہوں کہ مجھے نہ تو کسی نے سننے کا موقع دیا اور نہ ہی کبھی کوئی پوچھ گچھ کی گئی۔ ماضی میں بھی غلط وجوہات کی بنا پر جعلی نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔ مذکورہ بالا حقائق کی بنیاد پر، میں برخاستگی کے اس نوٹیفکیشن کو جعلی اور حقائق اور طریقہ کار کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہوں۔ میں جلد خان صاحب سے ملاقات کروں گا اور حقائق عوام کے سامنے لاؤں گا۔