افغان طالبان کے زیر قابض ہزارہ براردی کے ساتھ بہیمانہ سلوک

2021 کے بعد افغان طالبان کی جانب سے افغان سرزمین ہزارہ کمیونٹی کے لیے تنگ کر دی گئی

منگل 6 اگست 2024 18:36

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اگست2024ء) افغان طالبان کے زیر قابض ہزارہ براردی کے ساتھ بہیمانہ سلوک ، 2021 کے بعد افغان طالبان کی جانب سے افغان سرزمین ہزارہ کمیونٹی کے لیے تنگ کر دی گئی ، منظم منصوبے کے تحت افغان طالبان کا ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے استحصال اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

حال ہی میں صوبہ ارزگان کے ضلع گیزاب میں ہزارہ برادری کے افراد سے طالبان نے زمینی تنازعہ کے باعث 15 ملین افغانی کرنسی ہڑپ لیے، طالبان نے ہزارہ برادری کو عندیہ دیا کہ باقی 15 ملین افغانی کرنسی دو ماہ کے اندر ادا کریں ورنہ علاقے سے جبری بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا، ہزارہ برادری نے دعوی کیا کہ طالبان انکی زمین پر قابض ہوکر زبردستی ان سے پیسے لے رہے ہیں جبکہ انکے پاس ملکیت ثابت کرنے کے تمام دستاویزات موجود ہیں، افغانستان انٹرنیشنل نیوز کے مطابق ضلع گیزاب کے رہائشیوں نے طالبان کے دباو? اور زبردستی پیسے ہڑپنے کو غیر منصفانہ قرار دیا، آئے روز ہزارہ برادری پر طالبان کی جانب سے تشدد اور زیادتیوں کے واقعات عالمی توجہ کا مرکز بنتے ہیں ، حال ہی میں 21 جولائی کو طالبان کے مسلح گروہ نے صوبہ ارزگان کے علاقے ششپر میں ایک شیعہ عالم کو مسجد میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا، طالبان کی جانب سے شیعہ عالم کا قتل افغان سرزمین پر پھیلی ہزارہ کمیونٹی کے خلاف نفرت اور تشدد کی واضح علامت ہے، طالبان نہ صرف ہزارہ کمیونٹی کے خلاف تشدد کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو بھی زدوکوب کرتے ہیں، عالمی برادری کو چاہیئے کہ طالبان کی اقلیتوں بالخصوص ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے مظالم پر سخت ایکشن لے۔