انتظامیہ کی جانب سے اسلام مخالف مارچ کی این او سی جاری نا کرنا ایک خوش آئند عمل ہے،مفتی قاسم فخری

تمام شہروں میں درخواست دینے کے بعد بھی ان کی طرف سے پریس کانفرنس کرنا انتہائی تشویش ناک ہے،امیر تحریک لبیک کراچی

جمعرات 8 اگست 2024 21:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2024ء) تحریکِ لبیک پاکستان کی جانب سے کراچی، سکھراور اسلام آباد میں ہونے والے اسلام مخالف بیرونی ایجنڈے پر مشتمل اقلیتی حقوق مارچ کو روکنے کے لئے تمام شہروں میں درخواست دینے کے بعد بھی ان کی طرف سے پریس کانفرنس کرنا انتہائی تشویش ناک ہے انتظامیہ اس کا فی الفور نوٹس لے کر اس پریس کانفرنس کو رکوائے، کراچی سے جاری بیان میں مرکزی رکن شوری امیر تحریکِ لبیک پاکستان کراچی ڈویژن مفتی محمد قاسم فخری نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے اسلام مخالف مارچ کی این او سی جاری نا کرنا ایک خوش آئند عمل ہے، یہ اقلیتی حقوق مارچ نہیں یہ اسلام مخالف مارچ تھا، 11 اگست کو ہونے والا اقلیتی حقوق مارچ بیرونی ایجنڈے کے تحت کیا جارہا تھا، مائینارٹی رائٹس کی اس پریس کانفرنس میں 295c کے قانون کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کرینگے، اسلام ایک پر امن مذہب ہے جو تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ان کی رسومات ادا کرنے کی آزادی دیتا ہے، ملکِ پاکستان کا قانون کسی کو بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیتا، جو مجرم ہوگا اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، آئین پاکستان کے خلاف کوئی بھی اقدام غداری کے زمرہ میں آتا ہے، آئین سے غداری پر آرٹیکل 6 لاگو ہوتا ہے اور اس کی سزا سزائے موت ہے، اس گھنانی سازش میں جو بھی شامل ہے اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرکے مقدمہ چلایا جائے، ہم بار بار یہ باور کروارہے ہیں کہ 295c ہماری ریڈ لائن ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، ناموس رسالت ﷺ اور ختمِ نبوت ﷺ کا قانون صرف اقلتیوں کے لئے نہیں ہے یہ مسلمانوں پر بھی لاگو ہوتا ہے، جو کوئی بھی ان قوانین کی خلاف ورزی کرے گا چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم اس کو اِس کی سزا ضرور ملنی چاہئیے، ہندو، سکھ، عیسائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ ملکِ پاکستان میں اپنی زندگی قانون کے مطابق گزار رہے ہیں، پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس میں توہینِ رسالت ﷺ اور توہین مذہب کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جاسکتی، ناموِسِ رسالت ﷺ کے قانون 295C کے خلاف ہی کیوں یہ لوگ آواز بلند کرتے ہیں یہ ملک میں مذہبی انتشار پھیلانے کی مذموم سازش ہے، ہم سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اقلیتی حقوق کے نام پر توہینِ رسالت ﷺ اور توہین مذہب کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو فی الفور روکا جائے، کسی کو بھی اس ریڈ لائن کو کراس کرنے کی اجازت نہیں دینگے، ہم مسلمان کسی صورت ان قوانین کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو برداشت نہیں کرینگے، ہم کسی بیرونی ایجنڈے کو کسی صورت اس ملک میں نافذ ہونے نہیں دینگے، کبھی قادیانیوں کے نام پر کبھی عورت مارچ کے نام اور کبھی اقلیتی حقوق کے نام پر ہمیں بے وقوف بنایا جارہا ہے، یہ اسلامی ملک ہے اور یہاں اسلامی قوانین کی ہر صورت پاسداری کی جائے گی۔