پنجاب میں مولی کا زیر کاشت رقبہ 6298 ہیکٹر اور پیداوار 116852 ٹن سے بھی تجاوز کرگئی

بدھ 21 اگست 2024 13:54

پنجاب میں مولی کا زیر کاشت رقبہ 6298 ہیکٹر اور پیداوار 116852 ٹن سے بھی تجاوز ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2024ء) پنجاب میں مولی کا زیر کاشت رقبہ 6298ہیکٹر اور پیداوار 116852 ٹن سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ماہرین سبزیات نے کاشتکاروں کو مولی کی 40دن والی اگیتی قسم کی کاشت ماہ اگست کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔شعبہ سبزیات ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ماہرین زراعت نے بتایاکہ یہ قسم گرمی برداشت کرنے کے علاوہ 40سے55دن کے دوران برداشت کے قابل ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ اگیتی مولی کی کاشت دریا، نہر یا راجباہ کے قریب زرخیز میرا زمینوں پر کریں تاکہ مولی کی جڑکی بڑھوتری زیادہ ہو اور اچھی کوالٹی کی فصل حاصل ہوسکے۔انہوں نے بتایاکہ مولی کی کاشت کے وقت منتخب کردہ کھیت کو ہموار کریں کیونکہ نیچی جگہوں پرپانی زیادہ کھڑا ہونے اور اونچی جگہوں پر کم پانی سے فصل کا اگاؤ اور بڑھوتری متاثر ہوتی ہے اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کاشتکار زمین کی تیاری کے وقت ایک دفعہ گہرا ہل اور دوتین دفعہ عام ہل بمعہ سہاگہ چلائیں اورزمین کو نرم بھربھرا تیار کرنے کیلئے ایک دفعہ روٹا ویٹر چلائیں۔انہوں نے کہاکہ زمین کی تیاری کے بعد اور کھیلیاں نکالنے سے پہلے ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری سلفیٹ آف پوٹاش فی ایکڑ استعمال کی جائے کیونکہ پوٹا ش کی کھاد جڑ والی فصلوں کیلئے نہایت ضروری ہے۔

مزید برآں یہ کھاد اگیتی مولی کو زیادہ درجہ حرارت اور گرمی کی شدت سے محفوظ رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار مولی کی فصل 60سینٹی میٹر کی پٹڑیوں کے دونوں کناروں پر بذریعہ چوکا یا کیرا کریں اور اس مقصد کیلئے 3 سے 4کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں تاہم اگر بوائی بذریعہ چھٹہ کرنا مقصود ہوتو 4سے 5کلوگرام بیج میں سے آدھا بیج کھیت کی لمبائی کے رخ اور آدھا بیج کھیت کے چوڑائی کے رخ یکساں چھٹہ کرکے رجر کے ذریعے کھیلیاں بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار کھیلیاں نکالنے کے بعد کھیت کو ایک ایک کنال کے حصوں میں تقسیم کرلیں تاکہ پانی لگانے میں آسانی رہے اور وتر کھیلیوں میں برابر سطح پر رہے۔انہوں نے کہاکہ اگیتی کاشتہ مولی کو پہلا پانی بوائی کے فوراً بعد نہایت احتیاط سے اس طرح لگائیں کہ پانی کھیلیوں کی چوٹی سے نیچے رہے اور صرف وتر والی نمی بیج تک پہنچے۔

متعلقہ عنوان :