پاکستان کو بے شمار معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں ملکی وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا،احسن اقبال

بدھ 11 ستمبر 2024 17:19

پاکستان کو بے شمار معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں  ملکی وسائل پر بھروسہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2024ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو بے شمار معاشی چیلنجز کا سامنا ہے،ہم ترقیاتی بجٹ کے غلط استعمال کے متحمل نہیں ہو سکتے،ہمیں قرضوں کے بجائے ملکی وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا،2035 تک پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی معیشت بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی زیر صدارت پی ایس ڈی پی 2023-24 کےسالانہ جائزہ اجلاس میں گفتگوکرتےہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی و صوبائی سیکرٹریز، حکومتی نمائندوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کو بے شمار معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ موجودہ معاشی حالات میں ترقیاتی بجٹ بنانا بہت بڑا چیلنج تھا۔

(جاری ہے)

ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کر رہے ہیں، کسی کی نا اہلی کا خمیازہ معاشی بحران کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں ترقیاتی بجٹ محض 340 ارب تک محدود تھا، ہم نے 2018 تک اسے ایک ہزار ارب روپے تک پہنچایا۔ 2018 میں نام نہاد تبدیلی مسلط نہ کی جاتی تو آج یہ ترقیاتی بجٹ 3 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہوتا۔آج 2024 میں بمشکل 11 00 ارب کے ترقیاتی بجٹ پر پہنچے ہیں۔ 1100 ارب روپے کا بجٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں ترقیاتی منصوبوں پر کس قدر سمجھوتہ کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ستم یہ کہ 2018 میں ترقیاتی بجٹ جو 12 فیصد تھا اج سکڑ کر چار فیصد تک آگیا۔ اگر ملک میں پالیسی کا تسلسل ہوتا تو آج ترقیاتی بجٹ 15 فیصد تک پہنچ چکا ہوتا۔ وزارت اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ترقیاتی بجٹ کا مطالبہ یا منصوبے بناتے وقت قومی ترجیحات کا خیال رکھیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ترقیاتی بجٹ کے غلط استعمال کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے ہمیں اپنی ترجیحات کا ازسر نو تعین کرنا ہوگا۔ آج بجٹ، سبسڈیز، تنخواہوں اور پنشنوں سمیت بہت سارے امور قرض کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2035 تک پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی معیشت بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہمیں قرضوں کے بجائے ملکی وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ حکومتی آمدن بڑھانے اور اخراجات میں توازن قائم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ایسے منصوبوں کا آغاز ہی نہ کیا جائے جن کا عوام کی زندگیوں پر کوئی اثر نہ ہو۔\932