بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد رواں سال کے آخر تک 1 کروڑ تک پہنچ جائے گی، سینیٹر روبینہ خالد

جمعرات 12 ستمبر 2024 20:39

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد  رواں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2024ء) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد رواں سال کے آخر تک 1 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زونل آفس میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ملک بھر میں ڈائنامک رجسٹریشن سینٹرز کے ذریعے مستحق گھرانوں کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے سے اندراج شدہ گھرانوں کی ری سرٹیفکیشن بھی کی جاری ہے تاکہ مستحق گھرانوں کے سماجی و معاشی حالات کا جائزہ لگایا جاسکے۔ مستحق خواتین اور انکے گھرانوں کیلئے بینظیر سکل ٹریننگ پروگرام کا آغاز بھی کیا جارہا ہے تاکہ انہیں مقامی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ایسی ٹریننگ فراہم کی جائے جس کے بعد انہیں ملازمت کے مواقع میسر آسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سکل ٹریننگ پروگرام کے دو مقاصد ہیں ، مستحق افراد کے معیار زندگی کو بہتر بناتے ہوئے انہیں انکے پائوں پر کھڑا کرنا اور نئے آنے والے مستحق افراد کیلئے پروگرام میں جگہ بنانا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دنیا بھر میں چلائے جانے والے دیگر پروگراموں کی طرح ایک سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جو مستحق گھرانوں کو انکے روزمرہ کے اخراجات برداشت کرنے میں انکی اضافی مالی معاونت کررہا ہے۔

یہ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وژن ہے جسے صدر آصف علی زرداری نے عملی جامہ پہنایا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کے فیصلے کے مطابق مستحق گھرانے کی خاتون خانہ کو اس پروگرام کے تحت دی جانے والی مالی معاونت کا اہل قرار دیا گیا اور یوں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے پاکستان کی غریب خواتین کو شناخت دی اور اسے معاشی طور پر بااختیار بنایا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دیگر اقدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بینظیر تعلیمی وظائف کے تحت مستحق گھرانوں کے بچوں کو 70 فیصد حاضری کی بنیاد پر تعلیمی وظائف دیئے جاتے ہیں جن میں بچیوں کی تعلیم کیلئے بچوں کی نسبت زیادہ رقم مقرر کی گئی ہے۔ بینظیر نشوونما کے تحت حاملہ ، دودھ پلانے والی مائوں اور ان کے دو سال عمر تک بچوں کیلئے مالی معاونت اور غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی جاتی ہے تاکہ سٹنٹگ کے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

قبل ازیں سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی گلگت آفس دورے کے دوران وہاں موجود مستحق خواتین سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور بی آئی ایس پی عملے کو ان مسائل کے فوری حل کی ہدایت کی۔ سینیٹر روبینہ خالد نے شجر کاری مہم کے تحت بی آئی ایس پی گلگت آفس میں پودا بھی لگایا ۔