جے یو آئی ف نے اپنے اراکین اسمبلی کو حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کیلئے ووٹ دینے سے روک دیا

آئینی ترمیم کے حوالے سے کچھ واضح نہیں ہے، لہٰذا پارٹی قیادت کے تحریری فیصلے تک کسی قسم کی ووٹنگ حصہ نہیں لیا جائے گا، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈرز کا اپنے اراکین کو خط

muhammad ali محمد علی جمعرات 12 ستمبر 2024 22:31

جے یو آئی ف نے اپنے اراکین اسمبلی کو حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کیلئے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر 2024ء ) سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈرز کا اپنے اراکین کو خط، حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کیلئے ووٹ دینے سے روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) نے ایوان بالا میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے متوقع آئینی ترامیم کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام نے مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنے اراکین سینیٹ کو کسی بھی قسم کے ووٹ سے فی الوقت روک دیا ہے۔

سینیٹ میں جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈر کامران مرتضیٰ کی جانب سے اراکین کے نام جاری خط میں کہا گیا ہے کہ ابھی آئینی ترمیم کے حوالے سے کچھ واضح نہیں ہے۔ لہٰذا پارٹی قیادت کے تحریری فیصلے تک کسی قسم کی ووٹنگ حصہ نہیں لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اراکین کو ہدایت کی کہ جے یو آئی کے سینیٹرز دستور کے آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی ڈسپلن کی پابندی کرتے ہوئے اس فیصلے پر عمل درآمد کریں۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ وہ کسی ادارے میں ایکسٹینشن کی حمایت نہیں کریں گے، اپوزیشن میں ہیں اور رہیں گے، پارلیمنٹ ملک کا سپریم ترین ادارہ ہے، اگر ایکسٹینشن بنتی ہے تو پھر سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاتھ مروڑ کر ایک ایکسٹینشن کرائی گئی تھی،کیا ایسا ممکن نہیں آئینی امور کیلئے الگ عدالت بنا دی جائے، تبدیلی لانی ہے تو صحیح معنوں میں لائی جائے، پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہو گا،پارلیمنٹ عدلیہ اور فوج سے سپریم ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ پر بات کرو تو توہین عدالت لگ جاتی ہے، کسی ادارے پر تنقید نہیں کریں گے تاہم کوئی اراکین پارلیمان کی تذلیل نہ کرے، تعیناتی کیلئے صرف سنیارٹی نہیں اہلیت بھی دیکھی جانی چاہیے، جوڈیشل کونسل اور پارلیمانی پارٹی چیف جسٹس کا انتخاب کرے۔مولانا فضل الرحمن نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اگر اپنی حدود کا احترام کرے تو فوج اور عدلیہ کو بھی کرنا ہو گا،حکومت اصلاحات کے حوالے سے اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔