آفات کے خطرے میں کمی پائیدارترقی کے حصول اورموسمیاتی لچک کی تعمیرکیلئے ناگزیر ہے، اسحاق ڈار

پیر 13 اکتوبر 2025 20:03

آفات کے خطرے میں کمی پائیدارترقی کے حصول اورموسمیاتی لچک کی تعمیرکیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے آفات کے خطرات، خامیوں اور نقصانات میں کمی کے لیے عالمی کاوشوں کے حوالے سے پاکستان کی ثابت قدم وابستگی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ آفات کے خطرات کو کم کرنے کے بین الاقوامی دن (13 اکتوبر 2025 )کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آفات کے خطرے میں کمی نہ صرف انسانی وجوہات کی بناء پر بلکہ پائیدار ترقی کے حصول اور موسمیاتی لچک کی تعمیر کے لیے بھی ناگزیر ہے، حالیہ برسوں میں پاکستان نے موسمیاتی آفات کے تباہ کن اثرات کا سامنا کیا ہے جن میں 2022ء کے بدترین سیلاب سے لے کر خشک سالی اور لو کے بار بار آنے والے حملے شامل ہیں۔

حالیہ شدید مون سون بارشوں کا حوالہ دیتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے ان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان پر پڑنے والے بھاری بوجھ کو ایک اور واضح تنبیہ قرار دیا جس کے نتیجے میں جانیں اور روزگار دونوں کا نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

ان تجربات نے فعال، ٹیکنالوجی پر مبنی اور سب کو شامل کرنے ، آفات کے خطرے کے انتظام پر توجہ مرکوز کرنے کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان قومی تخفیف خطرات آفات کی حکمت عملی 2025-2030 کی روشنی میں ایک جامع، کثیرالخطرات نقطہ عمل اپنا رہا ہے جو قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر روک تھام، تیاری اور لچک کی تعمیر پر زور دیتا ہے۔ سینڈائی فریم ورک برائے تخفیف خطرات آفات (2015-2030) سے ہم آہنگ، ملکی پالیسیوں میں ابتدائی انتباہی نظاموں کو مضبوط بنانا، پیشگی اقدام کو آگے بڑھانا، ترقیاتی منصوبہ بندی میں خطرے میں کمی کو شامل کرنا اور ابھرتے ہوئے خطرات کو بہتر طور پر پیشن گوئی اور انتظام کرنے کے لیے اختراع اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ترجیحی بنیادوں پر شامل ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تعاون کو مضبوط بنائے، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو بہتر بنائے اور مالیاتی میکانزم کو بڑھائے تاکہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے تیز ہوتے اثرات کو کم کرنے اور اس کے مطابق ڈھلنے کے قابل ہو سکیں۔تخفیف خطرات آفات کے عالمی دن پر پاکستان ایک محفوظ، زیادہ لچکدار اور پائیدار دنیا کی تعمیر کی اپنی اجتماعی ذمہ داری کی توثیق کرتے ہوئے تمام اقوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔