این اے97 ، لیگی رہنماءعلی گوہر بلوچ کی دوبارہ گنتی کی نظرثانی درخواست خارج

کیس کا فیصلہ ہونے کے بعد نظرثانی میں نیا ریکارڈ پیش نہیں ہوسکتا ، جسٹس نعیم اخترافغان، اب آپ درخواست لارہے ہیں جب کیس کا فیصلہ ہوچکا ، جسٹس امین الدین خان کے ریمارکس

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 27 ستمبر 2024 14:18

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27ستمبر 2024 ) سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 97 میں دوبارہ گنتی کیلئے لیگی رہنما علی گوہر بلوچ کی نظرثانی درخواست خارج کر دی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حلقہ این اے 97 میں دوبارہ گنتی کیلئے لیگی رہنما علی گوہر بلوچ کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی،وکیل علی گوہر بلوچ نے موقف اپنایا کہ نتائج مرتب ہونے سے پہلے ہم نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہم نے درخواست ریکارڈ کیساتھ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کیس کا فیصلہ ہونے کے بعد نظرثانی میں نیا ریکارڈ پیش نہیں ہوسکتا، ہوسکتا ہے اثر و رسوخ استعمال کر کے آر او سے درخواست لکھوائی گئی ہوہم درخواست خارج کر رہے ہیں۔جسٹس امین الدین خان نے وکیل درخواستگزار سے استفسار کیا کہ اب آپ درخواست لارہے ہیں جب کیس کا فیصلہ ہوچکا۔

(جاری ہے)

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر کیس ملتوی کرنے کی استدعا نہیں کی گئی۔

وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ اپنے موکل سے ہدایت لے لیتا ہوں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے یا میرٹ پر فیصلے کیلئے درخواست گزار سے ہدایت لینے کیلئے وقت دے دیا۔جسٹس امین الدین خان نے وکیل درخواستگزار شہزاد شوکت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواست واپس لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں۔وقفہ سماعت کے بعد وکیل شہزاد شوکت نے موقف اپنایا کہ میرے موکل درخواست کا میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ کا الیکشن ٹربیونل کیلئے اچھا کیس ہے۔ جس پر وکیل علی گوہر بلوچ نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل میں درخواست زائد المیعاد ہوچکی ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ نے علی گوہر بلوچ کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔خیال رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے این 97 تاندلیانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے لیگی امیدوار علی گوہر بلوچ کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی تھی۔ علی گوہر بلوچ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ نے 21 اگست کو مسترد کر دی تھی۔ فیصلے کے مطابق علی گوہر بلوچ نتائج مرتب ہونے سے پہلے دوبارہ گنتی کی درخواست دینا ثابت نہیں کر سکے تھے۔ علی گوہر بلوچ نے سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کر رکھی تھی۔