لبنان اسرائیل کشیدگی: امن کاروں کا فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کا عزم

یو این ہفتہ 5 اکتوبر 2024 02:00

لبنان اسرائیل کشیدگی: امن کاروں کا فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اکتوبر 2024ء) قیام امن کے امور پر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکواء نے کہا ہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان بلیو لائن پر اقوام متحدہ کے امن اہلکار بدستور موجود رہیں گے اور جب تک حالات نے اجازت دی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

انہوں نے جنوبی لبنان میں کشیدگی اور شہریوں پر اس کے اثرات کی بابت گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لڑائی روکنے اور بات چیت کے ذریعے امن بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ادارے کی امن فورس (یونیفیل) کے اہلکار خود کو سلامتی کونسل کی تفویض کردہ ذمہ داریوں اور جنوبی لبنان کی آبادی کو تحفظ دینے کے لیے اپنے فرائض کا پابند سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

فی الوقت یہ اہلکار اپنی جگہ پر موجود ہیں اور یونیفیل کی ٹیم متحد اور پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کا مشن شہریوں کو تحفظ دینے، حالیہ دنوں کشیدگی سے متاثرہ لوگوں کو عارضی پناہ مہیا کرنے اور انہیں انسانی امداد پہنچانے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہرممکن اقدامات کر رہا ہے۔

'یونیفیل' کی اہم ذمہ داریاں

لبنان میں اقوام متحدہ کے مشن کو جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کی واپسی کی تصدیق کرنے اور لبنان کی حکومت کو اس علاقے میں اپنا اختیار بحال کرنے میں مدد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کے بعد کشیدگی کے خاتمے کی نگرانی کا کام بھی اسی مشن کے حوالے کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں، یہ مشن اسرائیل اور لبنان کی مسلح افواج کے مابین بات چیت کا واحد ذریعہ بھی ہے۔

2 ستمبر 2024 تک یونیفیل کی فوج 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے 10,058 فوجی اہلکاروں پر مشتمل تھی۔ اس کے علاوہ مشن میں تقریباً 800 غیرفوجی اہلکار بھی کام کرتے ہیں۔

امن اہلکاروں کا تحفظ

انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کا تحفظ ایک اہم ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لیے گزشتہ مہینوں، ہفتوں اور ایام میں متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ تاہم ان اہلکاروں کا تحفظ اور سلامتی تمام متحارب فریقین کی ایک مشترکہ ذمہ داری بھی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے یونیفیل کو بلیو لائن کے بہت قریب بعض جگہوں سمیت متعدد علاقے خالی کرنے کے لیے دی گئی درخواست سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الوقت امن اہلکار اپنی جگہ پر موجود ہیں۔

یہ فیصلہ تمام عوامل بشمول امن اہلکاروں کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں مفصل غوروخوض کے بعد کیا گیا ہے۔ اس میں مشن کے کام اور مقامی آبادی سے متعلق ذمہ داری کو بھی مدنظر رکھا گیا، تاہم صورتحال کا متواتر جائزہ لیا جا رہا ہے۔

طبی خدمات کا نقصان

دریں اثنا، لبنان میں انسانی حالات بدستور نازک ہیں اور اسرائیل کے متواتر فضائی حملوں سے بچنے کے لیے شہری آبادی دارالحکومت بیروت اور گردونواح سمیت بہت سی جگہوں سے نقل مکانی کر رہی ہے۔

اس کشیدگی سے طبی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 28 طبی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، جنوبی لبنان میں 37 طبی مراکز بند کر دیے گئے ہیں جبکہ بیروت میں تین ہسپتالوں سے عملے اور مریضوں کو انخلا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر دو ہسپتالوں کو بھی جزوی طور پر خالی کرا لیا گیا ہے۔

متواتر فضائی حملوں کے باعث بہت سے طبی کارکنوں کے لیے اپنا کام جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔

ان حالات میں بڑی تعداد میں زخمیوں کا علاج اور طبی خدمات کی فراہمی محدود ہو گئی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ طبی و امدادی کارکنوں بشمول ادارے کے عملے نے محدود سازوسامان کے ساتھ اور نہایت مشکل اور خطرناک حالات میں غیرمعمولی کام کیا ہے جبکہ طبی مراکز اور کارکن متواتر حملوں کی زد میں ہیں۔

انہوں نے تمام شراکت داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ لبنان میں ضروری امدادی سامان کی فراہمی میں سہولت دیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے حالیہ بحران سے متاثرہ 10 لاکھ لوگوں کو ہنگامی غذائی مدد پہنچانے کا کام تیز کر دیا ہے۔ ادارہ لبنان میں بدحال شامی پناہ گزینوں اور انتہائی غیرمحفوظ مقامی لوگوں کو مدد مہیا کر رہا ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور اس کے شراکت داروں نے بھی شام کی جانب نقل مکانی کرنے والے شامی اور لبنانی خاندانوں کی مدد کے اقدامات میں اضافہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں، جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے لبنان بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے 17 محفوظ پناہ گاہیں قائم کی ہیں۔