غزہ: ہسپتال پر حملہ سے پہلے اسرائیل نے متنبہ نہیں کیا، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعہ 6 دسمبر 2024 23:30

غزہ: ہسپتال پر حملہ سے پہلے اسرائیل نے متنبہ نہیں کیا، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 دسمبر 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں کسی حد تک فعال آخری ہسپتال پر رات گئے اسرائیلی فوج کے حملوں میں طبی عملے کے چار ارکان سمیت متعدد افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔ حملے سے قبل عملے اور مریضوں کو انخلا کے احکامات نہیں دیے گئے تھے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے کہا ہے کہ کمال عدوان ہسپتال کے اطراف میں رات بھر شدید بمباری ہوتی رہی۔

صبح چار بجے کے قریب ہسپتال کے مرکزی دروازے پر اسرائیل کے ٹینک بھی دیکھے گئے۔

Tweet URL

اس دوران لوگوں کو ہسپتال سے باہر نکل جانے کو کہا گیا جبکہ انخلا کا کوئی باقاعدہ حکم جاری نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث افواہیں اور افراتفری دیکھنے کو ملی۔

(جاری ہے)

اسرائیلی ٹینکوں کی آمد پر لوگ ہسپتال کی دیواریں پھلانگ کر فرار ہونے لگے جن پر فوج نے فائرنگ کر دی۔ حملے کے بعد ہسپتال سے لوگوں کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

طبی ٹیم کی بیدخلی

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ اکتوبر کے اوائل میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں کارروائیاں شروع کیے جانے کے بعد چند مرتبہ ہی اس ہسپتال میں طبی سازوسامان پہنچایا جا سکا ہے۔

اسی لیے وہاں اب ادویات سمیت علاج معالجے کے لیے درکار بیشتر سامان اور ایندھن ختم ہو گیا ہے۔

سات ہفتے تک ناکام کوششوں اور رسائی کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد تقریباً ایک ہفتہ قبل بین الاقوامی ہنگامی طبی ٹیم (ای ایم ٹی) بنیادی ضرورت کی اشیا لےکر کمال عدوان ہسپتال پہنچی لیکن سات روز کے بعد اسے بھی واپس جانے کا حکم دے دیا گیا۔

اس ٹیم میں دو سرجن، ہنگامی حالات میں کام کرنے والے دو طبی معاون، ایک گائناکالوجسٹ اور انتظامی عملے کا ایک فرد شامل تھا۔ ڈاکٹر پیپرکورن نے اس صورتحال کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں اب کوئی سرجن موجود نہیں ہے۔

انخلا کا بحران

اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں ڈبلیو ایچ او کے زیرقیات 273 میں سے 58 طبی مشن پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے۔

انہیں یا تو مختلف علاقوں میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، یا ان کی رسائی میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ خصوصی علاج معالجے کے متقاضی مریضوں اور زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر لے جانے میں درپیش سخت مشکلات اس کے علاوہ ہیں۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور پھر غزہ پر اسرائیل کی جوابی کارروائی شروع ہونے کے بعد 5,325 مریضوں کو ہی غزہ سے نکالا جا سکا ہے۔

علاج کے لیے غزہ سے باہر لے جائے گئے مریضوں اور زخمیوں میں سے 4,000 بچوں سمیت 5,000 کو رفح کے سرحدی راستے سے مصر بھیجا گیا تھا جبکہ چند ماہ پہلے یہ راستہ اسرائیلی فوج نے بند کر دیا ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کا اندازہ ہے کہ غزہ بھر میں تقریبا 12 ہزار مریضوں اور زخمیوں کی زندگی بچانے کے لیے انہیں غزہ سے باہر بھیجا جانا ضروری ہے۔

7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں تقریباً 44,612 فلسطینی ہلاک اور 105,834 زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔