مظفرآباد، درجنوں شہریوں سمیت سادہ لوح افراد انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہ کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہو گئے

جمعہ 10 جنوری 2025 17:37

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2025ء) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں معاشی مسائل کے ستائے سادہ لوح نوجوانوں کو سہانے مستقبل کے خواب دکھا کر بے رحم سمندری لہروں اور خرکاروں کے سپرد کرنے والے مافیا کے خلاف کاروائی نہ کی جاسکی۔ شہر کے مصروف ترین کاروباری مراکز سمیت پوش علاقوں میں بڑے بڑے مکانات کے اندر دفاتروں بیرون ممالک اعلی تعلیم سمیت روزگار جھانسہ دینے والوں کے دفاتر کا قیام عوام کے لیے سوالیہ نشان بن گیا۔

درجنوں شہریوں سمیت سادہ لوح افراد انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہ کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہو گئے۔ سہانے مستقبل کی لالچ میں زندگی بھر کی جمع پونجی کے علاوہ مائیں بچوں کی مستقبل کو سوارنے کے لیے اپنے زیورات اور قیمتی اراضیات تک فروخت کر کے دینے کے بعد ہاتھ ملنے پر مجبور۔

(جاری ہے)

نوجوانوں اور بے روزگاروں کو سہانے مستقبل کہ خواب دیکھا کر ان کے والدین سے زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹنے والوں نے شہر اقتدار مظفرآباد میں ڈیرے جما لیے۔

بڑے بڑے بل بورڈوں، پرنٹ و سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو راغب کیا جانے لگا۔ بارہا خبروں کی اشاعت کے باوجود ایسے کرداروں کے خلاف کاروائی نہ کی جا سکی۔ جو حکومت اور اداروں کی کارکردگی پر چھپتا ہوا سوالیہ نشان ہے۔ گزشتہ روز میڈیا انویسٹیگیشن ٹیم کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سیاسی سماجی مذہبی تجارتی عوامی علمی ادبی حلقوں کے اکابرین اور سول سوسائٹی کے زعماء جن میں سید ظہیر حسین شاہ، راجہ شفیق خان، ملک علی زیب ایڈووکیٹ، محترمہ نازیہ ملک، شکیلہ بخاری، نصرت شیخ، انور مغل، جاوید مغل، خواجہ کبیر الدین، خواجہ صہیب، خواجہ عرفان، چوہدری رحمت علی، چوہدری شاہویز، سردار صدیق و دیگر نے کہا کہ اس وقت مظفرآباد و قرب و جوار کے علاقوں میں ایسے ٹریول ایجنٹس اور دیگر نے بڑے بڑے دفاتر قائم کر رکھے ہیں جو مختلف ذرائع ابلاغ و دیگر ذرائع کے ذریعے لوگوں کو اپنی چکنی چپڑی باتوں میں پھنسا کر ان کے بچوں کو سہانے مستقبل کے خواب دکھا کر لوٹ رہے ہیں۔

ان لوگوں کی پشت پناہی میں کئی ایک سرکاری آفیسران اور سرکاری محکموں میں کام کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ مختلف ذرائع سے ایسے سادہ لوح اور بے روزگاری سے تنگ نوجوانوں کو خاص کر اعلی تعلیم یافتہ ہنر مند لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں جو بے روزگاری کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے یہ لوگ لاکھوں روپے وصول کر کے انہیں لارے لپوں پر لگا رکھتے ہیں اور جب ان کی طرف سے زیادہ اصرار ہو تو انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر بھی چپ کروایا جاتا ہے۔

ایسے درجنوں مقدمات اس وقت مختلف تھانوں میں بھی زیر کار ہیں۔ انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے مکروہ اذہان انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہ اور ایسے دفاتر کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھاتے ہوئے ان کا مکمل بائیو ڈیٹا حاصل کیا جائے تاکہ لوگ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہونے سے بچ سکیں۔