تمباکو کاشتکاروں کا اجلاس ، تمباکو کنٹرول حاصل کرکے فوری طور پر پختونخوا تمباکو بورڈ کے قیام عمل میں لانے کے عزم کا اظہار

بدھ 22 جنوری 2025 23:51

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء) مرکزی حکومت کی طرف سے پاکستان تمباکو بورڈ ختم کرنے کے بعد یہ صوبائی حکومت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے ۔ کہ صوبہ پختونخوا کی سب بڑی نقد آور فصل تمباکو کا کنٹرول حاصل کرکے فوری طور پر پختونخوا تمباکو بورڈ کا قیام عمل میں لائیں اور اس کے لئے ضروری قانونی اقدامات کریں ۔ اس سلسلے میں تمباکو کاشتکاروں کا ایک بڑا اجلاس صوابی میں زیر صدارت لیاقت یوسفزئی صوبائی چیرمین تمباکو گرورز ایسوسی ایشن منعقد ہوا ۔

مقررین نے کہا کہ پاکستانی آئین کے مطابق زراعت صوبائی سبجیکٹ ہے ۔ اٹھارویں 18 آئینی ترمیم کے بعد مرکز نے غیر طور پر اس کو اپنے پاس رکھا ہوا تھا ۔ اب جبکہ مرکزی حکومت نے اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ھے ۔

(جاری ہے)

اب صوبائی حکومت اور وزیراعلی کی ذمہ داری بنتی ھے کہ وہ صوبے کی ہزاروں تمباکو کاشتکاروں کی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول پختونخوا تمباکو بورڈ کا قیام عمل میں لائیں ۔

پاکستان تمباکو بورڈ کے بنیادی قانون 1968 آرڈیننس میں کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے ایک لفظ بھی شامل نہیں تھا ۔ 1980 کی دہائی میں پختونخوا کے اس وقت کے گورنر جنرل فضل حق نے اپنے صوبے کی کاشتکاروں کی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر MLO 487 کا ارڈر جاری کیا ۔ جس میں کسی حد تک صوبے کے تمباکو کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا تھا ۔ لیکن نرجزی حکومت کے زیر کنٹرول پی ثی پی نے اس پر کبھی بھی عمل درامد نہیں کیا تھا ۔ اور ہمیشتہ تمباکو اور سیگریٹ مافیا کے زیر اثر رہا ۔اور کاشتکاروں کا مسلسل استحصال کیاگیا ۔

متعلقہ عنوان :